آزادی صحافت کا عالمی دن -وزیر خارجہ اینٹںی جے بلنکن کا بیان

Link to source: https://www.state.gov/world-press-freedom-day/.

Language: Urdu

Title: آزادی صحافت کا عالمی دن

Subtitle: وزیر خارجہ اینٹںی جے بلنکن کا پیغام

Department: امریکی دفتر خارجہ

Office: دفتر برائے ترجمان

Date: 2021/05/02

امریکی دفتر خارجہ

دفتر برائے ترجمان

وزیر خارجہ اینٹنی جے بلنکن کا پیغام

2 مئی، 2021

امریکہ عالمی برادری کے ساتھ آزادی صحافت کا عالمی دن منا رہا ہے۔ اطلاع اور علم طاقتور ذرائع ہیں اور آزاد و خودمختار صحافت وہ بنیادی ادارہ ہے جو لوگوں کو اُنہیں درکار معلومات تک رسائی دیتا ہے جن کے ذریعے وہ اپنے حق کے لیے بولتے ہیں، آگاہی پر مبنی فیصلے کرتے ہیں، اور سرکاری حکام سے جواب طلب کرتے ہیں۔ امریکہ آن لائن اور آف لائن دونوں انداز میں آزادی صحافت اور دنیا بھر میں صحافیوں اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ کارکنوں کے تحفظ کا حامی ہے۔

آزادی اظہار اور میڈیا کی جانب سے فراہم کردہ حقیقی و درست اطلاعات تک رسائی خوشحال اور محفوظ جمہوری معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کے تحت آزادیِ اظہار میں ہر فرد کے لیے ”ابلاغ کے کسی بھی ذریعے اور سرحدوں سے قطع نظر معلومات اور خیالات کے کھوج، حصول اور منتقلی کا حق” شامل ہے۔ تاہم آج صحافیوں کے حقوق کی صورتحال کرب ناک ہے۔

اِسی لیے ہم نے جمال خاشقجی کے وحشیانہ قتل کے ردعمل میں میڈیا کے خلاف دھمکی آمیز طرزعمل کو روکنے کے لیے ”خاشقجی پابندی” کا اعلان کیا۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق پر عملدرآمد کے حوالے سے مارچ میں دفتر خارجہ کی جاری کردہ 2020 کی رپورٹ میں ایسے درجنوں واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں صحافیوں کو دھمکایا گیا، اُن پر حملے کیے گئے حتیٰ کہ اُنہیں اُن کے کام کی پاداش میں قتل بھی کر دیا گیا۔ صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں رپورٹنگ کی پاداش میں قتل کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ رہی جبکہ میکسیکو اور افغانستان میں سب سے زیادہ تعداد میں صحافیوں کو ہلاک کیا گیا۔ سی پی جے کے مطابق 2020 میں جیل میں ڈالے جانے والے صحافیوں کی تعداد کمیٹی کی جانب سے ہر سال اکھٹے کیے جانے والے ریکارڈ کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر رہی۔ گزشتہ سال چین، ترکی، اور مصر میں سب سے زیادہ تعداد میں صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ روس میں حکام آزاد رپورٹنگ پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اِن پابندیوں کا سامنا کرنے والے اداروں میں ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی بھی شامل ہے۔

بدقسمتی سے حالیہ وباء نے جابر حکوموں کو آزاد میڈیا پر دباؤ بڑھانے کا ایک بہانہ مہیا کیا ہے۔ ایسے مخالفانہ ماحول میں خصوصاً صحافیوں کے لیے عوام کو اختیارات کے غلط استعمال اور بدعنوانی سے خبردار کرنے اور خطرناک نتائج کی حامل غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں آزادی اظہار پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ہم تمام حکومتوں سے کہتے ہیں کہ وہ میڈیا کا تحفظ اور دھمکی، تشدد، خطرات، اور ناجائز گرفتاری کے خوف کے بغیر اپنا کام کرنے کے لیے صحافیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔

تیزی سے ڈیجیٹل صورت اختیار کرتی دنیا میں صحافت کی آزادی اور اطلاعات کا آزادانہ بہاؤ انٹرنیٹ کی آزادی کا تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں حکومتوں کی جانب سے انٹرنیٹ تک رسائی اور مواد کو سنسر کر کے لوگوں کو اطلاعات اور علم سے محروم رکھنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر تشویش ہے۔ ایسی کوششوں میں نیٹ ورک پر بڑے پیمانے پر پابندیاں بھی شامل ہیں اور بعض واقعات میں اِن کا دورانیہ 18 ماہ پر مشتمل بھی دیکھا گیا ہے۔ اِس طرح صحافیوں کے لیے آزادانہ رپورٹنگ کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ حکومتیں اطلاعات کی فراہمی کے ذرائع کو بند کرنے، روکنے، دبانے یا مخصوص اطلاعات پر پابندی لگانے کے اقدامات نہ کریں۔ ایسے اقدامات پرامن اجتماع، میل جول اور اظہار کے حقوق کو کمزور کرتے اور اُنہیں ناجائز طور پر محدود کرتے ہیں، ضروری خدمات تک رسائی میں خلل ڈالتے ہیں اور معیشت پر منفی طور سے اثرانداز ہوتے ہیں۔

امریکہ حکومتوں کی جانب سے دیگر اقدامات کے علاوہ آن لائن اظہار کی آزادی روکنے اور غیرجانبدار صحافیوں کی خدمت عامہ کی اہلیت کو محدود کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی جزوی یا مکمل بندش جیسے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتا ہے۔ ہم حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ صحافیوں اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد کے خلاف تمام جرائم کی تفتیش اور احتساب یقینی بنائیں۔ امریکہ میڈیا کے ارکان، نجی شعبے، غیرسرکاری اداروں، اور دیگر متعلقہ حکومتوں کے اشتراک سے معلومات تک رسائی کی معاونت، آزادی اظہار اور ان بہادر صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے جو اپنے حقوق سے کام لینے کے لیے دھمکیوں، ایذارسانی، گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا کرتے ہیں۔

اصل عبارت پڑھنے کا لنک: https://www.state.gov/world-press-freedom-day/

یہ ترجمہ ازراہ نوازش فراہم کیا جا رہا ہے اور صرف اصل انگریزی ماخذ کو ہی مستند سمجھا جائے۔