۱۱ نومبر ۲۰۲۱ء
محکمہ خارجہ کے ترجمان کا دفتر
اسلام آباد میں ۱۱ نومبر افغانستان کی صورتحال سے متعلق پاکستان، چین، روس اور امریکہ پر مشتمل ٹرائیکا پلس کا اجلاس ہوا۔ ٹرائیکا پلس نے اجلاس کے موقع پر طالبان کے سینیئر نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔حالیہ اجلاس کے دوران ہونے والے تبادلہ خیال اور ماضی میں ہونے والے ٹرائیکا کے مذاکرات کے نتائج اور توسیعی ٹرائیکا ملاقاتوں کی بنیاد پر چار شریک مُلکوں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا کہ:
ٹرائیکا پلس نے افغانستان میں سنگین انسانی اور معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار اور افغانستان کے عوام کے لیے غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی افغانستان سے متعلق قراردادوں کی یاد دہانہ کرائی گئی جس میں افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام شامل ہے اور جو دہشت گردی اور منشیات سے وابستہ جرائم سے پاک اور علاقائی استحکام اور رابطوں میں معاون ہو۔
اجلاس میں افغانستان میں آمد اور وہاں سے بیرون ملک سفر کرنے والے تمام لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے سے متعلق طالبان کے عزم کا خیر مقدم کیا گیا اور سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہوائی اڈوں کے قیام کے انتظامات پر تیز رفتار پیش رفت کی حوصلہ افزائی کی گئی جو کمرشل پروازوں کی آمد و رفت اور انسانی امداد کی بلا تعطل ترسیل کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
اجلاس میں طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ ہم وطن افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں جو تمام افغانوں کے حقوق کا احترام اور افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کرے۔
شرکاء نے اعتدال پسند اور دانشمندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جو جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں معاون ہو سکتی ہیں۔
اس امر پر زور دیا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کی ہر سطح پر تعلیم تک رسائی ایک بین الاقو امی ذمہ داری ہے اور طالبان کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ ملک بھر میں تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔
افغانستان کیلئے بین الاقو امی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی فوری فراہمی کا بھی خیر مقدم کیا گیا اور ممکنہ معاشی تباہی ، انسانی بحران کے خطرات اور پناہ گزینوں کی نئی لہر کے امکانات پر شدید اظہار تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خواتین کارکنوں سمیت سب کو بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی کی خاطر بلا روک ٹوک رسائی دینے کے عمل کو یقینی بنائیں۔
استحکام کی بحالی اور ہنگامی امداد کی فراہمی جیسے شعبوں میں رابطہ کار کے طور پر اقوام متحدہ کےشاندارکردار کا خیرمقدم کیا۔
اقوام متحدہ اور اُس کے ذیلی خُصوصی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کی مدد کے لیے بین الاقو امی برادری کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پروگرام تیار کریں۔
اجلاس نے افغانستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی اور طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام بین الاقو امی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات منقطع کریں، اُن گروہوں کو فیصلہ کن انداز میں ختم کر یں اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو مُلک میں فعال ہونے کی جگہ دینے سے انکار کریں۔
ٹرائیکا پلس نے اپنی توقعات کا اعادہ کیا کہ طالبان اپنے ہمسایہ ریاستوں، خطہ کے دیگر ممالک اور باقی دنیا کے خلاف دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے اپنے عزم کی پاسداری کریں گے۔
طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کریں اور بین الاقو امی قانون کے عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق اور افغانستان میں غیر ملکی شہریوں اور اداروں کے تحفظ اور جائز حقوق کے تحفظ کے لیے افغانستان کی بین الاقو امی قانونی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔
انسانی بحران سے نمٹنے میں مصروفِ عمل اداروں کی جانب سے مُلک میں زر کی دستیابی کے سنگین بحران سے متعلق تشویش سے آگہی کا اظہار کیا گیا اور مُلک میں بینکنگ کی قانونی خدمات تک رسائی آسان بنانے پر توجح جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں ٹرائیکا پلس نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ کووڈ۔۱۹ وباکے سِدِباب کی کوششوں میں افغانستان کی مدد کی خاطر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
####