امریکہ۔پاکستان تحفظِ توانائی مذاکرات پر مشترکہ اعلامیہ

ریاستہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان توانائی کے شعبہ میں مذاکرات  ۱۵ مارچ کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوئے۔  اِن مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان  نے کی جبکہ امریکی وفد کی سربراہی  محکمہ خارجہ کے معاون سیکریٹری برائے توانائی وسائل  جیفری پائٹ کر رہے تھے۔  مذاکرات کے  دوران امریکہ اور پاکستان نے توانائی کی قابل تجدید   ذرائع پر منتقلی کو فروغ دینے اور   دونوں ملکوں میں توانائی کے پائیدار، محفوظ اور خوشحال  مستقبل کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

مذاکرات میں شامل   حکام اور ماہرین نے   توانائی   کے  مختلف شعبوں کا احاطہ کیا  ، جن میں  پاکستان  کا   انحصار قابل تجدید توانائی پر منتقل کرنے، برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں  اور توانائی کے شعبہ میں خواتین کی شمولیت کو فروغ  دینے جیسے معاملات شامل رہے۔

دونوں حکومتوں نے  امریکہ۔پاکستان ” سبز اتحاد”  لائحہ عمل   کے  توسط سے  باہمی تعاون کو مزید گہرا  کرنے کے سلسلہ کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔  واضح رہے کہ سبز اتحاد  لائحہ عمل موسمیاتی، ماحولیاتی اور معاشی  ضروریات سے نبرد آزما ہونے میں امریکہ اور پاکستان کا معاون ثابت ہوگا اور  دونوں ممالک     قابل تجدید، پائیدار اور شفاف توانائی   کے شعبوں میں شراکت پر خصوصی توجہ مرکوز کر سکیں  گے۔

امریکہ اور پاکستان نے  توانائی کے شعبہ میں تعاون اور مستحکم معاشی ترقی کو آگے بڑھانے  کے سلسلہ میں طویل باہمی تاریخ  کی توثیق کی۔ گزشتہ نصف صدی کے دوران   امریکہ نے  آبی وسائل کے ذریعہ صاف توانائی کی پیداوار سمیت پاکستان  میں بجلی  کے شعبہ میں سرمایہ کاری  کی ہے،  جس کی بدولت لاکھوں افراد مستفید ہوئے ہیں۔

اس مو قع پر امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں نے  توانائی کے شعبہ میں  تعاون  کو آگے بڑھانے کے  مقصد سے کچھ  نئے عزائم بھی کیے ہیں۔  امریکہ نے پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں نئے منصوبے متعارف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان منصوبوں کے تحت امریکہ  صوبہ    سندھ  میں  سیلاب  سے متاثر ہونے والے  علاقوں میں  بجلی کی بحالی کی خاطر  پانچ لاکھ  ڈالر  زکی لاگت سے    ایک منصوبہ  پر عملدرآمد کرے گا۔ مزید برآں  لاہور     یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز ( لمس)  میں    برقی توانائی  سے چلنے والی گاڑیوں پر تحقیق اور  ترقی  کے لیے ایک گرانٹ بھی فراہم کی جائے گی۔ اُس کے علاوہ  توانائی کے شعبہ میں کام کرنے والی  خواتین کے  قائدانہ کردار کو مزید تقویت دینے کے مقصد سے ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ساتھ شراکت   کے تحت یو ایس پاکستان ویمنز کونسل   کی جانب سے جاری فیوچر آف ویمن اِن انرجی  اسکالرشپ پروگرام کی دوسری کھیپ کی معاونت کا اعلا ن بھی کیا گیا ہے۔

پاکستان کو ۲۰۳۰ء تک اپنے توانائی کا ۶۰ فیصد حُصول قابل تجدید توانائی ذرائع پر منتقل کرنے کے ہدف   کی تکمیل میں معاونت کے لیے بھی دونوں حکومتوں نے آئندہ سال مِل جُل کر کام کرنے کا  بھی عزم کیا ہے ۔ وفود نے اُمید کا اظہار کیا کہ  امریکہ۔پاکستان تحفظِ توانائی مذاکرات کا انعقاد اگلے برس بھی کیا جائے گا۔
###