امریکہ۔پاکستان موسمیاتی اور ماحولیاتی ورکنگ گروپ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ

ریاستہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان   کے درمیان  موسمیاتی اور ماحولیاتی ورکنگ گروپ کے اجلاس کا  دوسرا مرحلہ  ۱۶ مارچ ۲۰۲۳ء کواسلام آباد میں اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان کی جانب سےوفاقی  وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی  شیری رحمان اور امریکی محکمہ خارجہ کی معاون وزیر خارجہ برائے   سمندری ،بین الاقوامی ماحولیاتی اور سائنسی  اُمور  مونیکا مدینا نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔ اجلاس کے دوران حکام اور ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی، پانی کے انتظام و انصرام، موسمیاتی طور پر حساس زراعت، آب وہوا کے  معیار، حیاتیاتی تنوع اور کچرے کے  بندوبست بشمول پلاسٹک کو کارآمد بنانے سمیت دیگر موسمیاتی اور ماحولیاتی معاملات  کا بھی احاطہ کیا ۔ وفود نے پاکستان میں ۲۰۲۲ء کےتباہ کُن  سیلاب کے اثرات کا جائزہ لیا اور زور دیا کہ  موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے کی استعداد میں اضافہ کرنا کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اس موقع پر دونوں  مُلکوں کے حکام نے   اپنے اس  عزم کا اعادہ کیا کہ  موسمیاتی بحران کا مقابلہ موسمی تغیرات کو کم کرنے اور انہیں موافق بناتے ہوئےباہمی تعاون کے ذریعہ کیا جائے گا ۔

دونوں حکومتوں نے  امریکہ۔پاکستان ” سبز اتحاد”  لائحہ عمل   کے  توسط سے  باہمی تعاون کو مزید گہرا  کرنے کے سلسلہ کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔  واضح رہے کہ سبز اتحاد  لائحہ عمل  حال اور مستقبل کی موسمیاتی، ماحولیاتی اور معاشی  ضروریات سے نبرد آزما ہونے میں امریکہ اور پاکستان کا معاون ثابت ہوگا اور  دونوں ممالک    زراعت، پانی اور  شفاف توانائی   کے شعبوں میں شراکت پر خصوصی توجہ مرکوز کر سکیں  گے۔ زراعت کے حوالہ سے وفود نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بحالی کے لیے  کاشت کاری  کے جدید طریقوں کو اختیار کرنے اور جدت پر  مبنی بیج کی اقسام   متعارف کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پانی کے انتظام و انصرام پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے   حکام نے  تکنیکی معاونت، انتظامی امور، کفایت اور قدرتی حل پر   توجہ دینے کی نشاندہی کی۔ دونوں حکومتوں نے قدرتی ذرائع سے موسمیاتی تغیرات سے نبرد آزما ہونےاور آبادیوں کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

امریکہ اور پاکستان نے  پائیدار معاشی ترقی  کو آگے بڑھانے کے لیے مِل جُل کر کام کرنے کی  طویل تاریخ کی بھی توثیق کی۔ مثال کے طور پر ۱۹۶۰ء کی دہائی میں  امریکہ نے "سبز انقلا ب” کے ذریعہ پاکستان میں زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ   میں  بہتری کی حمایت کی تھی۔ وفود نے  سبز اتحاد کے توسط سے  مستقبل میں  زراعت کی بہتری، پانی کے تحفظ  اور شفاف توانائی   پر انحصار  میں تعاون کو فروغ دینے   پر اتفاق کیا۔

موسمیاتی  اور ماحولیاتی ورکنگ گروپ کے توسط سے دونوں  مُلکوں کی حکومتوں نے باہمی شراکت کے نئے  عزائم کا اظہاربھی کیا۔ اس موقع پر امریکہ نے پاکستان میں نئے منصوبوں کا اعلان کیا، جس میں ۴۵ لاکھ ڈالر کی لاگت سے امریکی محکمہ زراعت کی جانب سے  پاکستان کے کاشت کاروں کو کھاد کے باکفایت اور مؤثر استعمال  میں معاونت  کا پروگرام بھی شامل ہے۔ اسی طرح یو ایس ایڈ   کی جانب سے پاکستان میں موسمیاتی صورتحال سے ہم آہنگ زراعت اور  ماحول کے لیے سرمایہ کے حوالے سے نئی سرگرمیوں کا اعلان کیا گیا۔ امریکی فوج کی انجینئرنگ کور پاکستان کی وزرات موسمی تبدیلی اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ   گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے متعلق موسمی اعداد و شمار   کا تبادلہ کرتے ہوئے سیلاب سے نمٹنے کی تیاری اور قدرتی آفات کے خلاف ردعمل میں معاونت فراہم کرے گی۔ پاکستان نے امریکہ کواپنی نئی نیشنل کلین ایئر پالیسی، اور کچرے  بشمول پلاسٹک کو ٹھکانے لگانے کے حالیہ اقدامات  کے بارے میں آگاہ کیا۔امریکہ اور پاکستان نے   گرین کلائمیٹ فنڈ بورڈ کے  مشترکہ سربراہ کے طور پر   رواں سال کی سرگرمیوں کو کامیاب بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

###