امریکہ اور پاکستان کے اشتراک کار سے بلوچستان اور خیبر پختونخوامیں طالبعلموں کی خواندگی میں اضافہ

اسلام آباد (اکتوبر ۷،  ۲۰۲۱ء)—امریکہ  نے حکومت پاکستان اور صوبائی شراکت داروں کے تعاون سے  پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے ذریعہ پہلی اور دوسری جماعت کے طالبعلموں کی مطالعاتی استعداد کار میں بہتری کے لیے اقدامات کیئے ہیں۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ) کی زیر نگرانی  سات سال   پر مُحیط  اس منصوبہ  کے ذریعہ ۲۷  ہزار اساتذہ کو مطالعاتی رہنمائی  میں مہارت کی تربیت فراہم کی  گئی ہے اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ علاقوں میں پندرہ لاکھ بچے، بشمول ۴۷ فیصد لڑکیوں کے، اس منصوبہ سے مستفید ہوچکے ہیں۔

اس حوالہ سے منصوبہ کی تکمیل کے بعد  شراکت داروں نے وفاقی اور  صوبائی   حُکام تعلیم  کے سامنے مطالعاتی مہارتوں کا جائزہ پیش کیا جس  میں  بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کی کامیابیوں کا خُصوصی ذکر کیا گیا۔ تدریسی نصاب کی مکمل سمجھ بوجھ  اور مستقبل میں کامیابی کا براہ راست انحصار بچوں کی مطالعاتی صلاحیتوں  پر ہی  ہوتا ہے ۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں ۴۵  فیصد لڑکیوں جبکہ خیبر پختونخوا میں ۵۵ فیصد لڑکیوں کو اس منصوبہ میں نمائندگی  دی گئی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے  یو ایس ایڈ کے قائم مقام مشن ڈائریکٹر مائیکل نہرباس  کا کہنا تھا کہ پاکستان ریڈنگ  پراجیکٹ  نے بچوں کے لیے چھوٹی عمر ہی  میں  مقامی زبانوں میں  مطالعہ کی اہمیت کو اُجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کو  اسکولوں  کی سطح پر متعارف کرانے سے یہ بات سامنے آئی ہےکہ  معقول مدد کی فراہمی کی صورت میں اساتذہ طالبعلموں  کو بہتر طریقہ سے پڑھانے کے قابل بنتے ہیں  جس کے نتیجے میں بچوں کی مطالعاتی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے  جس کے  خاندانوں اور معاشرہ پر مثبت اثرات مرتب  ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ سات سال پر مُحیط اور ۱۴ کروڑ ۴۰ لاکھ امریکی ڈالر مالیت پر مبنی پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ  پر بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا ، وفاقی علاقہ اسلام آباد ، گلگت  بلتستان اور آزاد کشمیر میں وفاقی، صوبائی اور علاقائی تعلیمی محکموں کے قریبی تعاون سے عملدرآمد  کیا گیا۔اس پروگرام کی کامیابی   نے ثابت کیا کہ اساتذہ کے لیے جماعت میں تربیت اور رہنمائی کی فراہمی ، مطالعہ کے لیے کلاس میں مخصوص اوقات  اور طالبعلموں کی دلچسپی    پر مبنی اضافی مواد کی شمولیت    اُن کے مطالعہ کی صلاحیت میں  روانی کا موجب بنتی ہے۔

اس منصوبہ میں  طالبعلموں کو پڑھنے میں  روانی فراہم کرنے اور بہتر نتائج کے حُصول  کے لیے آزمودہ  تکنیکی مہارتوں کو بروئے کار لایا گیا۔اگرچہ ۲۰۱۷ء میں  بلوچستان میں تیسری جماعت کے ۴۴ فیصد طالبعلم اردو زبان  نہیں  پڑھ سکتے تھے لیکن ۲۰۲۰ء میں یہ تعداد صرف پانچ فیصد تک رہ گئی اور تیسری جماعت میں کچھ بہتر مطالعاتی مہارتوں کے ساتھ داخل ہونے والے طالبعلموں  کی تعداد ۷۲ فیصد تک بڑھ گئی۔ بالکل اُسی طرح خیبرپختونخوا میں بھی بہتر مطالعاتی صلاحیتوں  کے ساتھ جماعت میں  داخل ہونے والے طالبعلموں  کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا اور منصوبہ کے اختتام پر لڑکیوں نے معمولی سبقت کے ساتھ لڑکوں کو مات دے دی۔ ۲۰۱۷ء میں مطالعہ کے کم از کم معیار  تک پہنچنے یا اُس کو عبور کرنے والے طالبعلموں کی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تعداد بالترتیب سولہ اور سترہ فیصد سے  بڑھ کر ۲۰۲۰ء میں دونوں صوبوں میں  چوبیس فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ اعلیٰ کارکردگی کے حامل طالبعلموں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہے۔

یاد رہے کہ بل اینڈ میلینڈا فاؤنڈیشن نے پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کو  دنیا کے پچاس سرفہرست منصوبوں میں شامل کیا تھا۔ پاکستان میں تعلیم کے   شعبہ میں امریکہ کے تعاون کے بارے میں  مزید معلومات کے لیے براہ مہربانی مندرجہ ذیل لنک  ملاحظہ کریں:

https://www.usaid.gov/pakistan/education

###