امریکہ نے۲۰۲۲ء کے دوران پاکستان میں افغان مہاجرین اور میزبان آبادیوں کے لیے چھ کروڑ ڈالر فراہم کیے

اسلام آباد ( ۵ جنوری ۲۰۲۳ء)- پاکستان میں متعین امریکی سفیر ڈونلڈ بلَوم نے  چالیس سال سے زیادہ عرصہ تک افغان مہاجرین کی  فراخدلی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ  اِس  قابل قدر مقصد  کی انجام دہی  میں اپنی حمایت جاری رکھے گا۔  ۲۰۰۲ء سے لیکر اب تک ریاستہائے متحدہ امریکہ   پاکستان میں مُقیم افغان مہاجرین اور اُن کی  اپنے اپنےعلاقوں میں میزبانی کرنے والی پاکستانی آبادیوں  کی انسانی ہمدردی کی بنیادپر امداد کی مَد میں ۲۷ کروڑ ۳۰ لاکھ ڈالر  یعنی ۶۲ اَرب روپے  فراہم کر چُکا ہے۔  صرف  مالی سال ۲۰۲۲ء میں  امریکہ نے پناہ گُزینوں اور اُن کی میزبان برادریوں کو  تقریباًچھ کروڑ ڈالریعنی تیرہ ارب روپے  سے زیادہ کی امداد فراہم کی۔

یہ امریکی امداد خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغان  پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والی آبادیوں میں زیادہ سے زیادہ  افغانی اور پاکستانی بچوں  کا اسکولوں میں داخلہ یقینی بنا رہی ہے جبکہ  پاکستان کے صحت مراکز  میں بہتری اور افغان   بستیوں  کے مکینوں میں غذائیت کی کمی کو پُورا کرنے کی کوششوں میں بھی معاونت میسر ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ  پناہ گُزینوں اور میزبان علاقوں کے باسیوں کے لیے روزگار کی سرگرمیوں، پانی، صفائی ستھرائی  کے  ڈھانچہ میں بہتری واقع  ہو رہی ہے جبکہ  کورونا وبا کے  صحت اور معیشت پر  پڑنے والے منفی اثرات کو زائل کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔

پاکستان میں یو این  ایچ سی آر  کے  نمائندہ  نوریکو یوشیدا نے  افغان پناہ گُزینوں کے لیے امریکی عوام کی فراخدالانہ   اور ہمدردانہ امداد پر  شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا  کہ امریکی  شہریوں کی معاونت کی بددولت ہی اقوام متحدہ کے پناہ گُزینوں سے متعلق ادارہ گزشتہ سال  پاکستان میں آنے والے تباہ کُن سیلاب کے بعد    پاکستانی  شہریوں اور افغان پناہ گُزینوں  کے لیے بروقت رسد کے ساتھ فوری طور پر  میدان میں اُترنے کے قابل ہوا ۔ مزید برآں،   امریکہ کی طرف سے    نمایاں امداد کے یو این ایچ سی آر کےدیگر تمام پروگراموں پر  جیسے لڑکیوں کی رسمی اور غیر رسمی تعلیم تک رسائی   یقینی بنانے،  صوبائی  ہسپتالوں میں ہنگامی ضروریات کے  سامان کی دستیابی اور ہنرمندی اور پیشہ ورانہ تربیت کی سرگرمیوں پر مثبت اثرات مر تب ہو رہے ہیں ۔

اس موقع پر یونیسف  پاکستان کے نمائندہ عبداللہ فاضل نے  کا  کہنا تھا  کہ یونیسیف بھی  امریکی معاونت کی وجہ سے   ہی افغان مہاجرین اور  میزبان پاکستانی آبادیوں کے مکینوں کی زندگیوں میں  مثبت تبدیلی لانے کی کوششوں میں   مصروف  عمل ہے اور ہم نے  غذائیت کی کمی  کا شکار   بچوں کی  دیکھ بھال ،  نوزائیدہ بچوں اور ماؤں کی جان بچانے، صاف پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کے مناسب انتظامات  یقینی بنانے پر کام کیا ہے ۔ یہ ہی نہیں یونیسیف نے  لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کے انتظامات بھی کیے ہیں تا کہ وہ  اپنے معاشروں میں  مستحکم ترقی کے لیے کردار ادا کر سکیں۔

واضح رہے کہ ۲۰۲۲ء کے آغاز ہی سے امریکہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کی  بنیاد پر دی  جانے والی امداد خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغان مہاجرین اور  اُن کی میزبان آبادیوں  کے لیے قائم صحت مراکز  میں بہتری کے اقدامات کا ذریعہ ثابت ہو رہی ہے ،  جس میں لیبر رومز کی بہتری، نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال اور دیگر  مریضوں کی نگہداشت کے جدید آلات اور فرنیچر کی خریداری   میں  یونیسف اور یو این ایف پی اے کے لیے امریکی معاونت  شامل ہے ۔ صحت مراکز میں بجلی کی بلا تعطل  فراہمی  یقینی بنانے کے لیے سولر پینل بھی دیے  گئے ہیں۔ امریکی اعانت سے  یونیسف نے ۷۰ صحت مراکز میں ضروری صحت سہولیات، غذائیت کی کمی پُورا کرنے کی اشیاء، پانی ، صفائی ستھرائی کے انتظامات سمیت  خوراک کی کمی کا شکار ۵۰ہزار ماؤں اور ایک لاکھ دس ہزار بچوں کو  خدمات فراہم کی ہیں۔ اس موقع پر  پاکستان کےچیف کمشنر برائے افغان  مہاجرین سلیم خان نے  بھی افغان پناہ گزینوں اور ان کی  میزبان آبادیوں کی  فراخدلانہ معاونت کرنے پر امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔

###