تحریر: اینجیلا پی ایگلر
قائم مقام سفیر ،ریاست ہائے متحدہ امریک
کووڈ۔۱۹ وبا نے دنیا کو بڑا بھاری نقصان پہنچایاہے ۔ امریکہ اور پاکستان سمیت کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو اس موذی مرض سےمتاثر نہ ہوا ہویا وہاں تک اِس کے اثرات نہ پہنچے ہوں۔ ہم نے ایک سال سے زیادہ عرصہ کے دوران بطورشراکت دار باہمی سطح پر اورکثیر الجہت بین الاقوامی تحفظ صحت کے نصب العین کے تحت کووڈ ۔۱۹ کامقابلہ کرنے اور اس کے پھیلاؤ کی روک تھام پر کام کیا ہے۔آٹھ مئی کو کووڈ۔۱۹ویکسین کی بارہ لاکھ خوراک پر مشتمل کھیپ آمد سے ہم بحران پر قابو پانے کی منزل کےایک قدم اور قریب آگئے ہیں ۔
اس ویکسین کی ترسیل کوویکس کی توسط سے ممکن ہوئی ہے،جو کووڈ۔ ۱۹ویکسین کی متاثرین تک جلد از جلد منصفانہ رسائی ممکن بنانے کا بین الاقوامی پروگرام ہے۔ کرونا وائرس وبا کے خاتمہ کے لیے کثیر الجہت اورمشترکہ کوششوں کی ضرورت کی اہمیت کوتسلیم کرتے ہوئےریاستہائے متحدہ امریکہ اس پروگرام میں پیش پیش ہے اور کوویکس کے شراکت داروں میں سب سے زیادہ عطیہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔ ہم دو ارب ڈالر فراہم کرچکے ہیں اورمزید دو ارب ڈالرکی اعانت کرنے کا عہدکیاہے۔
کوویکس میں امریکہ کی سرمایہ کاری دنیا بھرمیں کم اور درمیانی آمدن والی معیشت کے حامل۹۲ ملکوں میں سب سے زیادہ خطرات سے دوچار آبادیوں کے تحفظ کے لیے محفوظ اور موثر کووڈ۔۱۹ ویکسین کی خریداری اور ترسیل یقینی بنانے میں معاونت کر رہی ہے۔ یہ معاونت وبا پر قابو پانے،وائرس کی نئی اقسام کے پیدا ہونےکے امکانات کو کم کرنے اور بین الاقوامی معیشت کو دوبارہ متحرک کرنےکے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ عالمی سطح پر کووڈ۔۱۹ ویکسین کی کوششوں اور کوویکس کی کامیابی کی خاطربین الاقوامی تنظیموں، حکومتوں اور نجی شعبہ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
ہمیں اس جنگ میں پاکستان کی وزارت صحت کی کوششوں میں ہاتھ بٹانے پر بھی خوشی ہے۔ریاستہائے متحدہ امریکہ نےوبا کے آغاز سے ہی پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کیا ہےاور کرونا کے سد باب کے لیے پاکستان کی کوششوں میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر کا عطیہ فراہم کیا ہے، جو کوویکس میں ہماری معاونت کے علاوہ ہے۔ہمارے اشتراک کار میں ۶۴ پاکستانی اسپتالوں کودو سووینٹی لیٹرز کی فراہمی، جن کی مدد سے پاکستان میں تنفس کی بحالی کی صلاحیت میں ۳۰ فیصداضافہ ممکن ہوا،اورشعبہ صحت کے ۴۰۰ کارکنوں کو وینٹی لیٹرز چلانے کی تربیت شامل ہے۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ) نےصوبائی سطح پروبا کی نگرانی کا نظام قائم کیا اور پاکستان کے تمام ۱۵۵ ضلعوں میں مرض کےسد باب کی کوششوں میں مدد کی جبکہ شعبہ صحت کے کارکنوں کو دیہی علاقوں میں کووڈ۔۱۹کے نئے کیس رپورٹ کرنے کی سہولت دینے کے لیے فون پر "ہیلتھ الرٹ” ایپلی کیشن کی ازسرنوتشکیل میں بھی معاونت کی۔
امریکی ادارہ برائے انسدادوپرہیز امراض ( سی ڈی سی) نے وبا کی نگرانی کے نظام کی مضبوط بنانے، مرض کے سدباب اور خاتمہ ، ہنگامی اقدامات اورممکنہ طور مرض پھوٹنے کی صورت میں انسدادی سرگرمیوں کے لیے اشد ضروری فنی اعانت فراہم کی۔
پاکستان میں صحت کے شعبہ میں دیرینہ اشتراک کار اورسرمایہ کاری سے فنی مہارت اور ضروری بنیادی ڈھانچہ میسر آیا جس سے کووڈ۔۱۹پر تیزی سے قابوپاکروبا کے سدباب کرنے اور قیمتی انسانی زندگیوں کو بچانے کی تیاری کا عمل تیزترہوا۔
کووڈ۔۱۹نے ثابت کیا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی موذی مرض کا پھوٹ پڑناہر جگہ لوگوں کے لیے خطرہ ہے۔یہ وبا ہمارے دور کی صحت، خوشحالی اور معاشی سلامتی کے لیےسنگین ترین خطرات میں سے ایک ہے اوربین الاقوامی برادری کوپائیدار اور مشترکہ بحالی کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے یکجا ہونا پڑے گا۔ریاستہائے متحدہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اشتراک کار میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
###