امریکی بحری جہاز یو ایس ایس مانٹرے کا دورہ کراچی

9 جون 2021
رابطہ: برٹنی اسٹورٹ
فون: 021 3527 5000

فوری اجرا کیلئے

امریکی بحری جہاز یو ایس ایس مانٹرے کا دورہ کراچی

کراچی (9 جون 2021): آئزن ہاؤر کیریئر اسٹرائیک گروپ (IKE CSG) سے لیس گائڈیڈ میزائل لے کر سفر کرنے والے امریکی یو ایس ایس مانٹرے (CG 61) نے جون ۷ تا ۹ تک طلب و رسد (sustainment and logistics) سے متعلق کراچی میں بندرگاہ کا پہلے سے طے شدہ دورہ کیا۔

امریکی سفارتخانہ کے ناظم الامور لیزلی وگری اپنے دورہ کراچی کے دوران جہاز پر تشریف لائے اور عملے سے ملاقات کی۔

اس موقع پر امریکی ناظم الامور نےکہا کہ، "امریکا اور پاکستان کی افواج کے درمیان مضبوط اور پائیدار تعلقات ہیں۔ عملے کے باہمی تبادلے اور مشترکہ مشقوں کے ذریعے ہم دنیا کے اہم ترین سمندری راستوں کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ قزاقوں سے مقابلہ کرنے اور دہشتگردی سے نمٹنے جیسے عوامل سرانجام دے رہے ہیں۔ مشترکہ طور پر ہم جنوبی ایشیا کو ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال خطہ بنانےمیں ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔”

مانٹرے کی دورہ پرمامور ہونا، جہاز پر سوار ہونے، تلاشی اور سامان کی ضبطی میں مہارت رکھنے والی ٹیم نے ان موضوعات پر پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ متعلقہ شعبہ جات کے ماہرین کا تبادلہ کرکے دوطرفہ بحری تحفظ، پیشہ ورانہ صلاحیتوں اورباہمی تعاون کو مزید بہتر بنایا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے مانٹرے کے کمانڈنگ آفیسر جوزف بیگٹ نے کہا کہ، "مانٹرے کا عملہ پاکستان آنے کیلئے بہت ہی پرجوش تھا۔ یہ لازمی امر ہے کہ ہم اپنے علاقائی شراکتداروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کریں اور بحری تحفظ و استحکام قائم رکھنے کیلئے باہمی عزم کو تقویت دیں۔”

آئزن ہاؤر کیریئر اسٹرائیک گروپ اپنے پانچویں بیڑے کے ہمراہ علاقائی شراکتداروں اور اتحادیوں کے ساتھ ملکر تربیت دینے میں سرگرم عمل ہے اور آپریشین اِنہیرنٹ رزالو َ کو بحری ہوابازی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

پانچویں بیڑے کا دائرہ کار سمندرکے ۲۵ لاکھ مربع میل پر محیط ہے جس میں خلیج عرب، خلیج عمان، بحیرہ احمر سمیت بحر ہند کا کچھ علاقہ شامل ہے۔ مذکورہ سمندری علاقہ ۲۰ ممالک پر مشتمل ہے اور اس میں تین چوک پوانٹ (Chokepoints) شامل ہیں جوکہ تجارت کی آزادانہ نقل و حرکت کے لحاظ سے نہایت اہمیت کے ہامل ہیں۔

مذکورہ دورے کی منصوبابندی اور تعمیل کے دوران کرونا سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے امریکی ادارے سنٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) اور ڈپارٹمنٹ آف ڈفینس (DOD) کی ہدایات اور پاکستانی حکومت کی جانب سے وضع کردہ اصولوں پر سختی سے عمل کیا گیا۔

###