اسلام آباد ( ۱۷اَپریل ۲۰۲۳ء)- امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے نائب چیف آف مشن اینڈریو شُوفر، وفاقی سیکریٹری برائے قومی صحت ڈاکٹر محمد فخر عالم عرفان اور پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت ( این آئی ایچ) کی سربراہ غزل پروین نے آج امریکی معاونت سے قائم ہونے والی ایک تشخیصی لیبارٹری کا افتتاح کیا۔ لیبارٹری کے قیام سے پاکستان میں جراثیم سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی تشخیص اورتدارک کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اینڈریو شوفر نے کہا کہ پاکستان میں ۲۰۲۲ء میں آنے والے سیلاب اس امرکی یاد دہانی کراتا ہے کہ کس طرح کھڑے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں صحت کے لیے ایک خطرہ ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد جاری بحالی کے سلسلہ میں امریکہ پاکستان کی حمایت پر کاربند ہے۔
واضح رہے کہ امریکی سینٹر فار ڈِیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن( سی ڈی سی) کی اعانت سے قائم ہونے والی یہ تشخیصی سہولت امریکہ اور پاکستان کے درمیان صحت کے شعبہ میں دیرینہ شراکت کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ امریکہ اور پاکستان متعدد دہائیوں سے پاکستانی عوام کی تندرستی یقینی بنانے کے لیے قریبی تعاون میں مصروف ہیں۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۰ء اور ۲۰۲۰ء کے تباہ کُن سیلابوں کے بعد سی ڈی سی کے ماہرین نے پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے پاکستانی اور اقوام متحدہ کے شراکت داروں کو سیلاب کے نتیجہ میں پھیلنے والے امراض کی روک تھام کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی۔ حالیہ برسوں میں ریاستہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان نے کووڈ۔۱۹ وبا کے سدِ باب میں بھی تعاون کیا ہے اور امریکہ اب تک محفوظ اور مؤثر کووڈ-۱۹ ٹیکوں کی آٹھ کروڑ خوراکوں کی پاکستان میں ترسیل مکمل کر چُکا ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقو امی ترقی (یو ایس ایڈ)نے بھی پاکستان بھر میں کلینکوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کرتے ہوئے حفظانِ صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی کو وسعت دی ہے۔ اِن کاوشوں کی ایک مثال یو ایس ایڈ کی معاونت سے قائم جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہے جس کی جانب سے ۲۰۲۲ء کے سیلاب کے دوران بھی متاثرین کو طبی خدمات فراہم کی گئیں۔ امریکہ”سبز اتحاد لائحہ عمل” سمیت صحت اور سائنس کے شعبہ میں پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت کے قیام کا سلسلہ جاری رکھے گا ۔
###