امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا دورہ سندھ: توانائی، پانی اور ماحولیات کے شعبہ جات میں تعاون بڑھانے کا اعادہ، سبز اتحاد کے تحت جاری سرگرمیوں کا بھی جائزہ

U.S. Ambassador Donald Blome's recent visit to DFC-funded Hawa Energy Limited Wind Farm tour

کراچی (مئی، 2023) – امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کیساتھ باہمی تعلقات کے فروغ اورفریمورک برائے امریکا-پاکستان” سبزاتحاد” کو اجاگر کرنے کیلئے صوبہ سندھ کے دارالخلافہ کراچی، ٹھٹہ، جھمپیراورجامشورہ کا دورہ کیا۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے جھمپیر میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یو۔ایس۔ایڈ کی مالی اعانت کے تحت قائم پاورگرڈ اسٹیشن اورامریکی مالیاتی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو۔ایس۔آئی۔ڈی۔ایف۔سی کے مالی تعاون سے ہوا سے بجلی بنانے والے’ہوا انرجی لمیٹیڈ‘ منصوبے کا دورہ کیا۔ یہ پلانٹ پاکستان کے نیشنل گرڈ اسٹیشن کو قابل تجدید توانائی سے 50 میگاواٹ بجلی فراہم کرتا ہے، جو کہ دس ہزار سے زائد گھروں کو بجلی سے مستفید کرنے کیلئے کافی ہے۔ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یو۔ایس۔ایڈ کی مالی معاونت سے بجلی کا ترسیلی ڈھانچہ پاور ٹرانسمیشن انفراسٹرکچرہوا سے بننے والی 780 میگاواٹ بجلی کو پاکستان کے نیشنل گرڈ میں ضم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے مہران یونیورسٹی جامشورو میں سینٹر فارایڈوانسڈ اسٹڈیزان واٹرکا بھی دورہ کیا، جو کہ مہران یونیورسٹی اورامریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یو۔ایس۔ایڈ کے درمیان ایک کروڑ20 لاکھ ڈالرز کے اشتراکی معاہدہ  کے ذریعے قائم کیا گیا تھا۔ اس موقع پر امریکی سفیر نے امریکا اور پاکستانی جامعات کے مابین شراکتداری پر گفتگو کی، جوپانی و ماحولیات کے شعبہ جات میں تحقیق کے نئے رجحانات کو مضبوط بناتی ہے۔ امریکی حکومت، ”امریکا-پاکستان سبزاتحاد فریم ورک“ کے تحت، پاکستان بھر میں اپنےشراکتداروں کیساتھ مصروف عمل ہے، تاکہ صاف توانائی اور پانی سے متعلق پائیدار انتظامات کیلئے معاونت کا سلسلہ جاری رہے۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ "صوبہ سندھ واپس آنا میرے لیئے باعث مسرت ہے، جبکہ اپنے شراکتداروں سے ملاقات کرکے بیحد خوشی ہوئی ہے، جو فریم ورک برائے "امریکا – پاکستان سبز اتحاد”  میں معاونت کا کردار ادا کرتے ہیں۔ سندھ کے اس دورے کے دوران خطہ میں امریکی سرمایہ کاری اور پاکستان کیساتھ تعاون کو مزید اجاگر کرنے کا موقع ملا ہے،  جس کا موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کیساتھ  توانائی کے شعبہ میں بہتری اورمشترکہ اقتصادی ترقی کو پروان چڑھانے میں کلیدی کردار ہے۔ فریم ورک برائے سبز اتحاد موجوہ اور مستقبل میں ماحولیات، توانائی، پانی اور معاشی ضروریات کو مشترکہ طور پر پورا کرنے میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔

امریکی سفیرڈونلڈ بلوم نے کراچی میں امریکی حکومت کی مالی معاونت سے چلنے والے اقوام متحدہ کے ہنگامی فنڈ برائے اطفال، یونیسیف، کے منصوبہ کا دورہ کیا، جس کے تحت مسجد میں نصب شمسی توانائی سے چلنے والے آر۔او پلانٹ کے ذریعے مقامی آبادیوں کیلئے نمکین پانی کو میٹھا اور صاف کیا جاتا ہے۔ اس منصوبہ کے ذریعے افغان پناہ گزین اوراردگرد بسنے والے دیگر پاکستانی شہریوں کی زندگیوں پرمثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ امریکی سفیر نے غذائی قلت کی اسکریننگ کیلئے موبائل سہولت کا بھی جائزہ لیا، جہاں متعلقہ حکام کی جانب سے آگہی دی گئی کہ جن مضافاتی علاقوں میں بنیادی صحت کی سہولیات میسر نہیں، وہاں موبائل اسکریننگ کا یہ منصوبہ  ہر بچے اور حاملہ خواتین کو فوری طبی امداد فراہم کرتا ہے۔ امریکی سفیر نے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ  برائے خواتین کے حال ہی میں گریجوئیشن کرنیوالی طالبات کو مبارکباد دی۔ یونیسیف کیجانب سے اس ادارہ میں امریکی حکومت کی مالی معاونت سے افغان پناہ گزین اوردیگر پاکستانی خواتین کو فنی مہارتوںیں سکھائی جاتی ہے۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے مکلی کی تاریخی قبرستان کا بھی دورہ کیا، جو کہ دنیا کے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔  انہوں نے سندھ کے وزیر برائے ثقافت اور ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے نمائندگان کے ہمراہ "سلطان ابراہیم اور امیر سلطان محمد” کی 4 سو سالا قدیم مزاروں کا جائزہ لیا. مکلی کی شاہکار تاریخی عمارتوں میں مذکورہ دو مزارات بھی شامل ہیں، جن کو امریکی سفیر کے فنڈ برائے ثقافتی تحفظ (AFCP) کے تحت 260،000 ڈالرز کی مالیت سے بحال و محفوظ کیا گیا ہے۔ ای ایف سی پی کیجانب سے گذشتہ بیس سالوں کے دوران پاکستان میں ثقافتی ورثوں کے تحفظ و بحالی سے متعلق 32 منصوبوں کی مدد کے لیے 71 لاکھ ڈالر فراہم  کیۓجاچکے ہیں۔

اس کے علاوہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کراچی میں نیشنل میوزیم آف پاکستان کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے مختلف گیلریز میں قدیمی نوادرات و اشیاء کا مشاہدہ کیا، جو سندھ اور بلوچستان کی شاہکار تاریخ کی عکاسی کرتے ہیں۔   نیشنل میوزیم میں ایک طرح سے امریکی سفیر کو یہ باور کرانے کا موقع فراہم ہوا کہ پاکستان کی تاریخ و آثار قدیمہ امریکا کیلئے قابل قدرو احترام کے حامل ہیں۔ جبکہ اس دورہ نے کراچی کے قونصلیٹ کی حدود میں امریکی سفیر کے فنڈ برائے ثقافتی تحفظ کے تحت ہونیوالی سرگرمیوں کے بارے میں مزید آگہی حاصل کرنے کا بھی موقع فراہم کیا۔