01 ستمبر 2021
رابطہ: ايمی کرسچنسن
فون: 021 3527 5000
فوری طور پر جاری کرنے کیلئے
امریکی قونصل خانہ کراچی کی جانب سے بائیوٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلا کرنے کیلئے بلوچستان کی زرعی کمیونٹی کے ساتھ شراکت داری
کراچی : امریکی قونصل خانہ کراچی نے لسبیلہ میں قائم ضلعی زرعی ہیڈکوارٹر کی شراکت داری سے زرعی بائیوٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار میں سرکردہ زمینداروں اور کسانوں کو مدعو کیا گیا تاکہ وہ ماحول دوست کاشتکاری کے طریقوں میں اپنے کردار اور پاکستان میں زرعی اختراع کی معاونت پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ بلوچستان کے ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جنرل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "زراعت بلوچستان کے اہم ترین شعبوں میں سے ایک ہے لیکن ہمیں جدید وپائیدار طریقے سے فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے زرعی بائیوٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔
ایگریکلچر یونیورسٹی لسبیلا کے واٹر اینڈ میرین سائنسز میں پلانٹ پیتھالوجی کے شعبہ سے وابستہ ڈاکٹر محمد فہیم عباس نے آلو اور کیلے کیلئے ایپلی کیشنز سمیت ماحولیاتی تبدیلیوں اور زرعی بائیوٹیکنالوجی کے بارے میں پاکستان میں کیئے جانے والے تجربات پیش کیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ "زراعت میں بائیوٹیکنالوجی کا کردار توانائی کے قابل کاشت کاری، کاربن سیکوسٹریشن، مصنوعی کھاد کے استعمال میں کمی اور نینو بائیوٹیکنالوجی کے اطلاق کے عمل کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کا سب سے قابل اعتماد ذریعہ ہے۔”
امریکا کے کارنیل یونیورسٹی کے شعبہ عالمی ترقی کے محقق اور الائنس فار سائنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایوانیگا نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر ایوانیگا نے کہا کہ "بائیوٹیکنالوجی اور جینیاتی انجینئرنگ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ ضروری خوراک تیار کرنے کی ہماری کاوشوں میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔” یونیورسٹی آف مسوری کے پروفیسر ڈاکٹر نکولس کالیٹزانڈوناکس نے زرعی شعبے کے لئے زرعی بائیوٹیکنالوجی کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا, "تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بائیوٹیکنالوجی فصلوں سے حاصل ہونے والے منافع کو 50 فیصد تک بڑھا سکتی ہے اور بائیوٹیکنالوجی کو اپنانے کے پیچھے "یہی منافع بخش عوامل عمل پیرا ہوتے ہیں جس سے فصل، زرعی شعبہ اور مجموعی طور پر معیشت میں بہتری آتی ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے آب و ہوا اور ماحول کے بارے میں کی جانی والی کوششوں کے بارے میں مزید معلومات کے لیے براہ مہربانی www.state.gov/policy-issues/climate-and-environment/ پر جائیں۔
###