امریکی قونصل خانہ کراچی کی جانب سے بائیوٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلا کرنے کیلئے سندھ کی زرعی کمیونٹی کے ساتھ شراکت داری

03 ستمبر 2021
رابطہ: ايمی کرسچنسن
فون: 021 3527 5000

فوری طور پر جاری کرنے کیلئے

 امریکی قونصل خانہ کراچی کی جانب سے بائیوٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلا کرنے کیلئے سندھ کی زرعی کمیونٹی کے ساتھ شراکت داری

کراچی : امریکی قونصل خانہ کراچی نے زرعی بائیو ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر دو سیمیناروں کی قیادت کے لیے سندھ آبادگار بورڈ، سندھ چیمبر آف ایگریکلچر اور سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی، ٹنڈو جام کے ساتھ شراکت داری کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے دفتر نے ایک ورچوئل پیغام فراہم کیا اور سندھ کے سیکرٹری زراعت عبدالرحیم سومرو نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹتے ہوئے سندھ کے زرعی شعبے کی معاونت کیلئے جدت لانا ناگزیر ہے۔ سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں فصلوں کی پیداوار کے شعبہ بائیو ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر محرم علی نے پاکستان میں زرعی شعبے کیلئے بائیو ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گرین بائیو ٹیکنالوجی، ایندھن اور کھاد کے ماحول دوست استعمال سے پائیدار پیداوار کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے طریقے فراہم کرتی ہے۔ ڈاکٹر ہیمن داس لوہانو نے آبادی میں اضافے کی روشنی میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے زیادہ سے زیادہ اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "بائیو ٹیکنالوجی پاکستان کی غذائی ضروریات و پہنچ کو یقینی بناتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا سب سے موثر طریقہ ہے”۔

اِن سیمیناروں میں زمینداروں اور کسانوں کے ساتھ ساتھ کمیونٹی رہنماؤں کو اکٹھا کیا گیا تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافے اور سندھ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں زرعی بائیو ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔  سیمیناروں میں شریک افراد نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے میں زرعی شعبے کے نمایاں کردار کو تسلیم کرتے ہوئے سندھ میں پائیدار زراعت کی معاونت کیلئے انفرادی ایکشن پلان بناکر اس پر عمل پیرا ہونے کا عزم کیا۔

سیمینار میں مقامی شرکاء کے ساتھ امریکی ماہرین تعلیم بھی آن لائن شامل تھے جن میں کارنیل یونیورسٹی کے شعبہ عالمی ترقی کی محقق اور الائنس فار سائنس کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سارہ ایوانیگا بھی شامل تھیں۔ ڈاکٹر ایوانیگا نے وضاحت کی کہ "فصلوں کو بایوٹیک کے ساتھ بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ نئی خصوصیات پیدا کی جا سکیں جس سے کم لاگت اور زیادہ پیداوار والی فصلیں اگانا آسان ہو جائے جو پاکستان جیسی معیشت کی جیت ہے۔”

یونیورسٹی آف مسوری کے پروفیسر ڈاکٹر نکولس کالیٹزانڈوناکس نے پائیدار زراعت میں زرعی بائیو ٹیکنالوجی کی اہمیت کے بارے میں ایک پریزینٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ "ہم دیکھتے ہیں کہ اوسطاَ بائیو ٹیکنالوجی کی مدد سے پیداوار میں 25 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوتا ہے” اور کمپنیوں کو "معلوم ہونا چاہیے کہ وہ ایک ایسے ماحول میں کام کر رہے ہیں جو میری دانشورانہ املاک یا انٹلیکچوئل پراپرٹی کا تحفظ کرنے والا ہے اور جو میری ٹیکنالوجی کو منصفانہ اور متوقع طریقے سے ریگولیٹ کرنے جا رہا ہے۔”

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے آب و ہوا اور ماحول کے بارے میں کی جانی والی کوششوں کے بارے میں مزید معلومات کے لیے براہ مہربانی www.state.gov/policy-issues/climate-and-environment پر جائیں۔

###