اسلام آباد (۱۱ ستمبر۲۰۲۲ء) – امریکی محکمہ خارجہ کےقونصلر ڈیرک شیلٹ اور دفتر خارجہ، محکمہ دفاع، امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ)اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے عہدیداروں سمیت ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے سات سے نوستمبر تک اسلام آباد اور کراچی کا دورہ کیا اور حُکومتِ پاکستان کے اہلکاروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبہ کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور ریاستہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر دونوں ممالک کی باہمی شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا اور مشترکہ مقاصد کے حُصول کی کوششوں کا اعادہ کیا۔پاکستان میں قیام کے دوران قونصلرشیلٹ نے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو مستحکم کرنے، ماحولیاتی بحران کے اثرات کی کمی پر تعاون ، صحت کے شعبہ میں باہمی شراکت کی ترویج، عوام کے درمیان رابطوں کی وسعت سمیت متعدد دیگر اُمور پر تبادلہ خیال کیا جبکہ انہوں نے تباہ کُن سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات پر امریکہ کی جانب سے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ اظہارِیکحہتی بھی کیا ۔ واضح رہے کہ قونصلر شیلٹ متعدد اُمورپر امریکی سیکرٹری خارجہ اینٹونی بلنکن کے سینئر پالیسی مشیر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
اپنے دورے کو نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے قونصلر شیلٹ نے کہا کہ امریکہ -پاکستان باہمی تعلقات کی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر اُن کی پاکستان آمداُن کے لیے خوشی کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان کئی دہائیوں پر مُحیط باہمی تعاون اور حمایت کی بنیاد پر مضبوط شراکت داری قائم ہے اور ہم تجارت، سرمایہ کاری، شفاف توانائی، صحت، سلامتی، تعلیم اور دیگر مشترکہ ترجیحاتی شعبوں میں اپنے تعلقات مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔
قونصلر شیلٹ نے اپنی ملاقاتوں کے دوران پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانہ پر ہونے والی تباہی پر امریکہ کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا اور اپنے عزیز و اقارب، روزگار اور گھروں سے محروم ہوجانے والے لوگوں کے لیے امریکہ کی طرف سے ہمدردی اور معاونت کو اجاگر کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں قونصلر شیلٹ نےپاکستان میں آفات سے نمٹنے اور سیلاب متاثرین کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے رواں سال پانچ کروڑ اکتیس لاکھ ڈالر کی معاونت کی فراہمی کے معاملہ پر تبادلہ خیال کیا، جن میں سے پانچ کروڑ ایک لاکھ سیلاب متاثرین کی ہنگامی امداد جبکہ اضافی تیس لاکھ ڈالر پہلے آفات سے نمٹنے کی تیاری کے لیے دیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ امریکی اعانت سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والی آبادیوں کے افراد کو انسانی ضرورت کا سامان خریدنے میں معاون ثابت ہوگی جبکہ مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی استعداد کار میں اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد فراہم ہوگی۔
اسلام آباد میں قونصلر شیلٹ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور تجارت ، سرمایہ کاری، صحت اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون میں اضافہ سمیت امریکہ اور پاکستان کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔قونصلر نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان صحت کے شعبہ میں مضبوط شراکت ، بالخصوص پاکستان کو کورونا سے بچاؤ کے لیے۷ کروڑ ۷۰ لاکھ ٹیکوں کی فراہمی کو اُجاگر کیا ۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ اپنی ملاقات میں قونصلر شیلٹ نے پاکستان میں نوجوانوں کی شاندار صلاحیتوں کو اُجاگر کرتے ہوئے انٹرپرینوئرشپ کی اہمیت اور پاکستان کی معاشی صلاحیت پر تبادلہ خیال کیا۔ دوسری جانب سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ گول میز اجلاس میں قونصلر نے جمہوریت کی بالادستی، پسماندہ آبادیوں کے تحفظ اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق اُن کی سرگرمیوں کے بارے میں آگہی حاصل کی۔
فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپنی ملاقات میں قونصلر شیلٹ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے امریکی معاونت کے مواقع اور امریکہ-پاکستان عسکری تعاون پر تبادلہ خیال کیا ۔ دونوں ممالک کے مابین تعاون کی مثال پیش کرتے ہوئے قونصلر نے پاکستانی قیادت کو آگاہ کیا کہ محکمہ نے پاکستان کے ایف سولہ دستوں کو برقرار رکھنے کےلیے کانگریس کو۴۵۰ ملین ڈالر کی غیر ملکی فوجی فروخت کے کیس سے متعلق باضابطہ طور پر مطلع کردیا ہے ۔ یہ سرمایہ کاری انسداد دہشت گردی کی جاری کوششوں اور مستقبل میں ہنگامی کارروائیوں کی تیاری میں امریکی اور شراکت دار افواج کے درمیان مشترکہ کارروائیوں کو جاری رکھنے میں معاون ہوگی اور امریکہ اور پاکستان کی پائیدار شراکت داری کی مثال ہے۔
کراچی میں قیام کے دورا ن قونصلر شیلٹ نے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان کاروباری شراکت داری میں توسیع کے مواقع سمیت دیگر ترجیحات پر بات چیت کی۔انہوں نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور امریکی امداد کی لوگوں تک رسائی سمیت صوبہ سندھ کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
قونصلر نے کراچی میں جامعہ اسلامیہ کلفٹن مدرسہ کا دورہ کیا جس کی انتظامیہ سیلاب متاثرین کے لیے امدادی مرکز چلا رہی ہے۔ ان کے ساتھ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر اور مقامی مذہبی رہنماؤں کا ایک متنوع گروپ بھی تھا جن کے ساتھ انہوں نے امدادی سامان سے لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچانے اور مشکل حالات میں اتحاد برقرار رکھنے کی اہمیت پر بات کی۔ بعد ازاں قونصلر نے سیلاب کی تباہ کاریوں کا براہ راست اندازہ لگانے کے مقصد سے رضاکاروں اور این جی اوز کے ساتھ ملاقات کی۔ ان میں سے ایک این جی او کے بانی سربراہ امریکی تبادلہ پروگرام کے ایک ایلومنائی ہیں اور وہ کراچی اور آس پاس متعدد آئی ڈی پیز کے کیمپوں کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں مختلف شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ امریکہ کو پاکستان بھر میں قدرتی آفت کے د وران فلاحی خدمات میں سرگرم بے شمار ایلومنائی ارکان کے رہنما کردار پر فخر ہے۔
کراچی میں قیام کے دوران قونصلر شیلٹ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کےجنرل مینیجر ریئر ایڈمرل زبیر شفیق کے ساتھ ملاقات کی اور بندرگاہ کا دورہ بھی کیا، جس کا مقصد امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کا فروغ اور بین الاقوامی بحری سلامتی میں اضافہ تھا۔ قونصلر شیلٹ نے دونوں ممالک کے موجودہ تجارتی تعلقات کی گہرائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ۲۰۲۱ء میں ہماری باہمی تجارت کا حجم لگ بھگ نو ارب ڈالر تک ہو گیا تھا اور یہ کہ امریکہ پاکستانی مصنوعات کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جبکہ امریکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے جبکہ گزشتہ سال براہ راست امریکی سرمایہ کاری میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کراچی کے کاروباری رہنماؤں اور خواتین تاجروں کے ساتھ اپنی مصروفیات میں انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ معاشی شراکت داری کو تقویت دینے، باہمی تجارت میں اضافہ کرنے، اور وسیع پیمانہ پر جدید ترین خدمات، مصنوعات اور پروگراموں کے ذریعہ امریکہ پاکستان میں اضافی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے ۔
امریکی حکومت دونوں ملکوں کی عوام کے لیے مزید مستحکم، محفوظ اور خوشحال مستقبل کو فروغ دینے کے لیے تجارت، سلامتی، تعلیم، عوامی تعلقات اور شفاف توانائی اور صحت سے متعلق تعاون اور تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔
#####