اسلام آباد (۱۰جون ۲۰۲۲ء)۔ پاکستان میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلَوم نے اسٹڈی آف دی یوایس انسٹی ٹیوٹس ( ایس یو ایس آئی) فار اسٹوڈنٹس لیڈرز تبادلہ پروگرام میں شرکت کے لیے پاکستان بھر سے منتخب ہونے والے ۴۴ طالبعلموں سے ملاقات کی اور اُن کو مبارکباد دی۔منتخب ہونے والے طالبعلم پالیسی سازی کے تقابلی جائزے سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک تربیتی پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے امریکہ میں عوامی پالیسی سازی کے اُمور اور جمہوریت کا جائزہ لیں گے اور امریکہ میں پالیسی سازی کا پاکستان میں پالیسی سازی سے موازنہ کریں گے۔
پاکستان اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے یہ انڈر گریجویٹ طالبعلم باہمی طور پر شہریوں کےحقوق، غذائی تحفظ، ماحولیاتی پالیسی اور جمہوریت کے حوالے سے معاملات کاجائزہ لیں گے۔ یہ پروگرام ایمہرسٹ میں واقع یونیورسٹی آف میساچوسٹس میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ۱۹ طالبعلموں پر مشتمل ایک اورگروپ بھی اپنے پروگرام میں شرکت کے لیے ۲۵ جون کو روانہ ہوگا۔
روانگی سے قبل طالبعلموں کے لیے منعقد ہونے والی آگہی نشست سےخطاب میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلَوم نے محنت طلب مسابقتی پروگرام میں منتخب ہونے پر نوجوانوں کوسراہا جبکہ سفیر نے یہ امر بھی اجاگر کیا کہ مختلف تبادلہ پروگرام امریکہ اور پاکستان کے درمیان پچھتر برسوں پر مُحیط باہمی تعلقات کی بنیاد رہے ہیں۔
انہوں نے طالبعلموں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ دورہ آپ کو امریکہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور امریکی شہریوں کو پاکستان سے متعلق سکھانے کا موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے پروگرام کے دیگر شرکاء کے ساتھ بے تکلف تبادلہ خیال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں حاصل ہونے والے اس تجربہ سے وہ خود کو نمایاں بناسکیں گے اور دونوں ممالک کے لیےپائیدار کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ ایس یو ایس آئی فار اسٹوڈنٹ لیڈرز پروگرام کم مدت دورانیہ پرمبنی محنت طلب تعلیمی سلسلوں پر مشتمل پروگرام ہوتا ہے جو انڈر گریجویٹ طالبعلموں کو امریکہ کے بارے میں گہرائی سے مطالعہ کا موقع فراہم کرتا ہے اور ساتھ میں وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔پروگرام سیمینار مباحثوں، مطالعہ،جماعتی پیش کش اور لیکچرز پر مشتمل ہوتا ہے۔
نصابی کام اور جماعت کی سرگرمیاں، مطالعاتی سفر،موضاعاتی مقامات کے دوروں،قائدانہ سرگرمیوں اور مقامی کمیونٹی کے درمیان رضاکارانہ کام کے مواقع سے ہم آہنگ ہوتی ہیں۔ ۲۰۰۷ء سے لیکر اب تک،امریکی حکومت نے چار سو سے زیادہ پاکستانی طالبعلم قائدین کو اعانت فراہم کی ہے۔
###