ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان اپنی نوعیت کا دوسرا ہیلتھ ڈائیلاگ ۸ جون کو منعقد ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے قومی صحت خدمات عبدالقادر پٹیل اور یوایس ایڈ کی ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر ایزوبیل کولمین نے کی۔ پاکستان اور امریکہ نے صحت کے شعبے میں وبائی اور دیگر بیماریوں کی روک تھام، غذائیت کی کمی کے تدارک، بنیادی صحت کے نظام کی مضبوطی، پاکستان میں معیاری صحت کی خدمات کی فراہمی اور ۲۰۲۲ء کے تباہ کن سیلاب سے پاکستان کی بحالی کے لیے قریبی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں ممالک نے شعبہ صحت میں دو طرفہ تعاون اور شراکت داری کی طویل تاریخ کا اعادہ کیا۔ امریکہ دہائیوں سے پاکستان کے شعبہ صحت میں سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے لاکھوں پاکستانی مستفید ہو چکے ہیں۔ امریکہ نے خیبر پختونخوا اور سندھ میں تین لاکھ سے زائد افراد کے لیےپینے کے صاف پانی اور صفائی کے منصوبوں میں تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کی ہے۔ امریکہ نے کووڈ۔۱۹ سے بچاؤ کے لیے کوویکس کے اشتراک سے سات کروڑ نوے لاکھ محفوظ ٹِیکے فراہم کیے ہیں اور ایچ آئی وی، ٹائیفائڈ اور پاکستان میں دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کے سدباب کے لیےتعاون کیا ہے اور تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ خواتین اور بچوں کو گزشتہ سات سالوں کے دوران صحت کی خدمات فراہم کی ہیں۔پاکستان ،اپنے لوگوں کی صحت کی ضروریات کی تکمیل کے لیے صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی، صحت کے لیے بجٹ میں اضافہ، اور صحت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی کوششوں میں امریکہ کا ایک مضبوط شراکت دار ہے۔
ہیلتھ ڈائیلاگ کے نتیجے میں دونوں حکومتیں آنے والے برسوں میں مِل کر کام کرنے کے لیے پُر عزم ہیں تاکہ ۲۰۲۲ء کے سیلاب سے پاکستان کی بحالی کا عمل جاری رہے، ماں اور بچہ کی صحت اور غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیےخدمات کی فراہمی کو مضبوط بنایا جا سکے، بین الاقوامی طبّی ضابطوں اور صحت کے حوالے سے عالمی سلامتی کو فروغ دیا جا سکےاور وبائی اور دیگر بیماریوں کا تدارک کیا جا سکے۔ امریکہ ، پاکستان کے ساتھ مشترکہ ترجیحات پر کام کرنے کے لیے پُر عزم ہے جس میں بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے، ہیلتھ سیکورٹی، اور پاکستان کا قومی ادارہ صحت شامل ہے۔ دونوں حکومتوں نے دوطرفہ اشتراک کار کو مزید فروغ دینے کا اعادہ بھی کیاتاکہ موسمیاتی تغیرات کے صحت پر اثرات اور دیگر ماحولیاتی مسائل بشمول فضا ئی آلودگی سے نبرد آزما ہونے کے لیے امریکہ -پاکستان گرین الائنس کو بروئے کار لایا جائے جو خوراک کے تحفظ، موسمیاتی لحاظ سے موافق زراعت، پانی کےبہتر انتظام و انصرام اور شفاف توانائی کے حصول کا لائحہ عمل ہے۔
دونوں وفود نے غذائیت کی کمی سے نبرد آزما ہونے کے لیے امریکہ کی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ ایک کروڑ چونسٹھ لاکھ ڈالر کی امداد کے علاوہ مالی سال ۲۰۲۲ء میں یو ایس ایڈ کے تحت صحت کے شعبہ میں پہلے سے منظور شدہ وسائل کے لیے تین کروڑ ڈالر کی امداد پر بھی بات چیت کی۔
دونوں ممالک امریکہ کی میزبانی میں ہونے والےدوطرفہ ہیلتھ ڈائیلگ ۲۰۲۴ء کے منتظر ہیں۔
###