ا سلا م آباد (۲۶ ِجون، ۲۰۱۸ء) __ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ )اور پاکستان کی وزارت برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق نے یو ایس ایڈ پاکستان کی جانب سے زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی کا افتتاح کیا۔ زرعی ٹیکنالوجی کے کاروبار سے وابستہ لگ بھگ تیس بڑے نجی اداروں کے اشتراک سے شروع کیا جانے والا یہ چار سالہ پروگرام کم و بیش ۱۲۲،۵۰۰ کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروائے گا، جس کی بدولت ان کی مجموعی زرعی پیداوار کی فروخت ۸۵۸۰۰۰ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جیری بسن نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستانی کسانوں کو ان کی زمین اور بھرپور استعدادکےبارے میں جاننے میں مدد دے گا۔ نجی شعبہ کےکلیدی اداروں کے ساتھ اشتراک سےکاشتکاروں کے درمیان روابط استوار کرنے ، نئے طریقے سیکھنے ، موسمی صورتحال سےبروقت آگاہی اور رسد کے نیٹ ورک تک رسائی میں مدد میسر آئے گی۔ یہ تمام عوامل فصلوں کی پیداوار میں اضافے، موسمی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنےکے عزم کو فروغ دینےاور فصل کی کٹائی کے بعد ممکنہ نقصانات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔ اس پروگرام سے زرعی شعبے میں جو طریقے متعارف کراوئے جائیں گے ان میں کیڑوں کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدامات، مرضی کی پیداوار حاصل کرنے ، پودوں کی جینیات میں بہتری اورحاصل شدہ پیداوار کو سنبھالنااور محفوظ بنانا شامل ہے۔ اس پروگرام کے تحت لائیو اسٹاک اور ڈیری کا شعبہ غذا اور حیوانات کی افزائش نسل میں بہتری کی معلومات سے مستفید ہوں گے ، مثا ل طور پر مصنوعی حمل اور تخم ریزی سے حیوانات کی جینیاتی افزائش میں تیز رفتار بہتری آئے گی۔
پاکستان کے شعبہ زراعت کے عہدیدار وں اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف ظفر نے کہا کہ یو ایس ایڈ کے ساتھ ہماری شراکت داری گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، لیکن اس پروگرام جیسی کاوشوں سے ترقی کی رفتار میں کئی گنا تیزی آئے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس قسم کے پروگراموں کیلئے اعانت اس منصوبے کی تکمیل کے دوران اور اس کے بعد بھی جاری رہے گی۔
###