یو ایس ایڈ۔پاکستان – حقائق نامہ : خیبر پختونخوا اور انضمام شدہ اضلاع میں فراہم کردہ معاونت

امریکی ادارہ برائے  بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ)  خیبر پختونخوا کے شہریوں  کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے حکومتِ پاکستان کے ساتھ وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر مصروفِ عمل رہا ہے  اور نئے ضم شدہ اضلاع پر توجہ مرکوز کرتے  ہوئے  انتظامی امور میں وسعت، خدمات کی فراہمی میں بہتری اور معاشی مواقع میں اضافہ کے لیے کام کر رہاہے۔

نمایاں نکات

۰ خیبر پختونخوا، بالخصوص  افغانستان  کی سرحد کے قریب واقع علاقوں میں استحکام اور ترقی ،علاقائی اور عالمی  سلامتی کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ یو ایس ایڈ کے پی میں ضم شدہ علاقوں، یعنی   وفاق کے زیرِ انتظام  سابقہ قبائلی علاقہ جات ( فاٹا) ،میں سرکاری اداروں کی رسائی میں توسیع، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور   معاشی مواقع  کی دستیابی کے لیے حکومتِ پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ یہ مشترکہ ترجیحات پاکستان کی دس سالہ حکمت عملی برائے قبائلی علاقہ جات ۲۰۲۰ء سے ۲۰۳۰ء کے ساتھ ہم آہنگ اور انضمام شدہ علاقوں میں ترقیاتی عمل کے ذریعہ استحکام کا قیام یقینی بنانے کے  باہمی مقصد    کے بھی عین مطابق ہیں۔     امریکہ نے ۱۳کروڑ ڈالر مالیت کے  عطیہ سے گومل زم ڈیم مکمل کیا ہے،جو بیس ہزار سے زیادہ گھروں کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔ گومل زم ڈیم کے منصوبےنے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے اضلاع کے مقامی کسانوں کو ایک لاکھ اکا نوے ہزار ایکڑ سے زیادہ اراضی کو کاشت کرنے کے قابل بنایا  ہے، جس کے نتیجہ میں تیس ہزار گھرانوں کے لیے معاشی مواقع پیدا ہوئے۔

۰  یو ایس ایڈ نے۱۳۰۰کلومیٹر سے زیادہ  طویل سڑکیں تعمیر کیں، جن میں سرحدی علاقے کے ساتھ چارتجارتی راہداریاں بھی شامل ہیں اور اُن میں سے  مصروف ترین سڑک روزانہ سولہ ہزار گاڑیوں کی ضرورت پوری کرتی ہے۔ یو ایس ایڈ نے  ۱۴ہزار اساتذہ کو تربیت دے کر خیبر پختونخوا میں چھ لاکھ سے زائد بچوں کے لیے پڑھنے کی سہولت  کو بہتر بنایا اور عوامی استعمال کے لیے تیس لاکھ سے زیادہ کتابیں فراہم کیں۔

۰ یو ایس ایڈ نےساڑھے آٹھ ہزار سے زیادہ یونیورسٹی وظائف اور مسابقتی گرانٹس مالی طور پر پسماندہ  مگرمستحق پاکستانی طلباء کو، جو زراعت اور کاروباری انتظام جیسے شعبوں میں کیریئر بنا رہے ہیں، فراہم کیں۔ ان شعبوں کا معیشت کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ہے۔

۰   یو ایس ایڈ نے ۲۲۹  سکول تعمیر کیےاور ایک ہزار سے زیادہ اسکولوں کو بحال کیا، جو عسکریت پسندی اور قدرتی آفات کی وجہ سے تباہ ہوئے تھے، اس سے دس لاکھ سے زیادہ طلباء مستفید ہو رہے ہیں۔

۰  امریکہ نے پشاور میں ۲۰۰سے زیادہ سہولیات بحال کیں ، ایک سو بیس کلومیٹر طویل بلدیاتی نکاسی آب کے نظام  اور پینے کے پانی کے ۱۸۰کنوؤں کوبحال کیا، جس کے نتیجے میں بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو پینے کے پانی، صفائی ستھرائی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی بنیادی خدمات تک رسائی میسر آئی۔

۰ یو ایس ایڈ نے ۴۸ ہیلتھ یونٹس کو سامان فراہم کیا، چھ تدریسی ہسپتالوں کو طبی آلات عطیہ کیے اور پشاور میں ۱۲۰بستروں پر مشتمل برنز اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر کی تکمیل میں مدد  فراہم کی ۔

۰  یو ایس ایڈ نے دور دراز علاقوں میں ایک لاکھ تیس ہزارسے زیادہ خواتین کو اپنا شخصی اندراج کرانےاور قومی شناختی کارڈ حاصل کرنے میں مدد فراہم کی، جس کی وجہ سے اُن کا نام  ووٹ ڈالنے کے اہل افراد کی فہرست میں شامل ہو جائے گا  اور انہیں مختلف سرکاری امدادی پروگراموں سے فوائد حاصل ہو سکیں گے۔

۰  یو ایس ایڈ  نے خیبرپختونخوا میں پولٹری پیکجز اور گرین ہاؤسز فراہم کرکے تین ہزار خواتین کسانوں کی معاونت کی، جس سے انھیں  معاشی استحکام حاصل ہوا۔

۰ یو ایس ایڈنے آبپاشی کے نظام کو بہتر بناکر دو لاکھ بیس ہزار ہیکٹرز سے زیادہ  اراضی پر  زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں کردار ادا کیا ،  باغبانی سے منسلک  تمام سرگرمیوں کو وسعت دی اور کسانوں کی منڈیوں تک رسائی میں اضافہ کیا۔

۰  سنہ     ۲۰۰۸ء  سے اب تک امریکی حکومت نے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے بائیس لاکھ سے زیادہ افراد کی معاونت کی، جس میں زراعت، صحت اور حفظان صحت، خوراک اور پانی، سلامتی، پناہ گاہ اور صفائی کے شعبوں میں تینتیس کروڑ اسّی لاکھ ڈالر سے زیادہ  مالیت کی معاونت  شامل ہے۔

۰ یو ایس ایڈ نے انیس لاکھ بے گھر افراد کو تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو اور پاکستان میں اپنی معاشی زندگی دوبارہ شروع کرنے میں بھی مدد  فراہم کی۔

انتظامی امور

حکومتِ پاکستان کے ساتھ شراکت  داری کے ذریعے  یو ایس ایڈ  نے سابقہ فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کے سلسلے میں  اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے اور عوامی خدمات کے انتظام و انصرام اور نگرانی  کے لیے صوبائی اور ضلعی  حکومتوں کو تکنیکی معاونت فراہم کی۔اس کے علاوہ، شرپسندوں کے ساتھ  طویل تنازع،  سیکورٹی آپریشنز اور انسانی بحرانوں  کی وجہ سے   تباہ ہونے والے عوامی بنیادی ڈھانچےکی تعمیر نو اور بحالی کے لیے   یو ایس ایڈ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کے ساتھ مِل کر کام کرتا  رہاہے۔ اس باہمی سرمایہ کاری نے  عوامی خدمات کی فراہمی  میں بہتری  کے  ساتھ ساتھ  عوام کےحکومت پر  اعتماد کو بہتر بنایا ہے۔ مزید برآں، یو ایس ایڈ ضم شدہ علاقوں میں ٹیکس کی وصولی کے نظام  میں توسیع کرتے ہوئے پائیدار عوامی خدمات  کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے بھی  خیبر پختونخوا  حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ یو ایس ایڈ انضمام شدہ علاقوں میں زمین  کی ملکیت کے   شفاف اور قابل اعتمادریکارڈ اور اندراج کے نظام کو فروغ  دینے کے  سلسلےمیں بھی صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہا ہے، جس کے نتیجہ میں  سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔   علاوہ ازیں   انضمام شدہ اضلاع میں ترقیاتی ترجیحات کے تعین کے ذریعہ اعتماد سازی اور تعاون میں اضافہ کے لیے  صوبہ کے رہائشیوں اور  کے پی حکومت کے ذمہ داران کے مابین مکالمہ کی حمایت کرتا ہے۔

معاشی ترقی ، زراعت اور بحالی

یو ایس ایڈ استحکام اور بحالی میں اضافہ کے لیے پائیدار اور مشترکہ نمو  کی حمایت کرتا ہے۔ یو ایس ایڈ معاشی بنیادی ڈھانچہ میں توسیع، پائیدار معاشی مواقع    کی فراہمی  اور  مستحکم وسائل کے انتظام و انصرام کی ترجیحات کے  حصول کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کی معاونت کرتے ہوئے نجی شعبہ کی شراکت، چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے  کاروباری سلسلوں اور تجارت کے مواقع کو فروغ دینے  میں مصروف عمل ہے۔  مزید برآں، یو ایس ایڈ نے  لگ بھگ دو لاکھ سولہ ہزار  ہیکٹرز  پر زرعی پیداوار کی بہتری میں کردار ادا کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کو زمین کی بحالی، نہری سلسلوں کی توسیع اور بہتری، نخل بندی کے سلسلے کے قیام اور کسانوں کی منڈی تک رسائی میں اضافہ کے لیے مدد فراہم کی ہے۔ یو ایس ایڈ بجلی کی پیداوار کے نئے نظام کی تعمیر اور بہتری سے علاقہ میں توانائی کی دستیابی میں اضافہ کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔

تعلیم

یو ایس ایڈ  معاشی نمو، بحالی کی استعداد کار میں اضافہ اور پائیدار ترقی  کے فروغ کے لیے کارآمد اعلیٰ تعلیم تک رسائی کی حمایت کرتا ہے۔       نئے ضم  شدہ اضلاع میں شرح خواندگی مجموعی طور پر تینتیس فیصد اور خواتین میں صرف بارہ اعشاریہ سات فیصد ہونے کے پیش نظر،  یو ایس ایڈ کے پروگرام   اس گمبھیر مسئلہ کا کارآمد حل تلاش کرنے میں مقامی تنظیموں کی استعداد کار کو مضبوط کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ، یو ایس ایڈ کے اعلیٰ تعلیم کے  لیے ترتیب کردہ پروگرام مالی طور پر پسماندہ مگر مستحق پاکستانی طلباء کو معیشت کے لیے  کلیدی اہمیت کے  حامل زراعت اور کاروباری انتظام جیسے شعبوں میں  حُصولِ تعلیم کے لیے  یونیورسٹی وظائف اور مسابقتی گرانٹس فراہم کر رہے ہیں۔

صحت

یو ایس ایڈ  حفظانِ صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی اور زچہ بچہ کی اموات کی روک تھام کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی صحت حکام کے ساتھ شراکت تشکیل دے رہا ہے۔ حکومتِ پاکستان کے صحت اور شدید تباہی پر قابو پانے کے ذمہ دار حکام کے ساتھ یو ایس ایڈ کی شراکت   بیماریوں کے خلاف فوری ردعمل ٹیموں کی تشکیل اور نگرانی، تشخیص میں توسیع، وینٹی لیٹرز کی فراہمی اور صحت کارکنوں کی تربیت  کا پیش خیمہ ثابت  ہوئی ہے  ۔  نتیجتاً مرض  کے پھیلاؤ کی نگرانی اور کووڈ-۱۹ کے سدباب کی صلاحیت میں اضافہ ممکن ہوا،اور عالمی صحت کے تحفظ کے لیے یو ایس ایڈ کی کوششوں کو جِلا ملی۔ یہ شراکت  حفظانِ صحت کے نظام میں شہریوں کا اعتماد  بڑھاتے ہوئے تندرستی کے اعداد وشمار میں بہتری کا باعث بنی۔

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے مطابق ۲۰۰۸ء سے لیکر ۲۰۱۴ء کے درمیان خیبر پختونخوا میں  شورش اور عسکری کارروائیوں  کی  وجہ سے پچاس لاکھ سے زیادہ لوگ دربدر ہوئے ۔     ۲۰۰۸ء  سے یو ایس ایڈ نے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے بائیس لاکھ سے زیادہ افراد کی معاونت کی، جس میں زراعت، صحت اور حفظان صحت، خوراک اور پانی، سلامتی، پناہ گاہ اور صفائی کے شعبوں میں تینتیس کروڑ اسّی لاکھ ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد شامل ہے۔

۰۰۰۰