امریکی سفارتخانہ کی جانب سے فکری املاک کے تحفظ کے موضوع پر سیمینار

Panelists of World Intellectual Property Day event at NUST on April 25. For high resolution photos, please see: https://www.flickr.com/gp/usembpak/26m3U8

اسلام آباد ( ۲۵ ِ اپریل ۲۰۱۹ ) –  فکری  املاک کے تحفظ کے بین الاقوامی دن کے موقع پر   منعقد کیے جانے والی تقریبات میں امریکی سفارتخانہ کے نمائندوں ،  سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے  کاروباری حضرات  اور مقامی جامعات نے   فکری املاک کے تحفظ سے کامیابی حاصل کرنے والے پاکستانی صنعتکاروں کے تجربات سے  استفادہ کیا۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور فاطمہ جناح یونیورسٹی  میں فکری املاک کے تحفظ کے عالمی دن کی مناسبت سے ۲۵  اپریل کو منعقد کیے جانے والے سیمیناروں میں  شریک سیالکوٹ ایوان صنعت و تجارت کے  ارکان نے    حاضرین کو اپنے ان تجربات سے آگاہ کیا جن کی بدولت  ان کے  کھیلوں کے سامان کے کاروبار  کو  مالکانہ حقوق  دانش کی رجسٹریشن سے فروغ ملا۔

سیالکوٹ کے تجارتی مراکز کے لیے کھیلوں  کے سازوسامان کے  حقوق دانش   یعنی انٹلیکچوئل پراپرٹی  کا تحفظ یقینی بنانا رواں سال  منائے جانے والے فکری املاک کے   بین الاقوامی  دن    کے   موضوع سے کہیں آگے کی سوچ ہے ،  بلکہ یہ  ان کا کاروباری ماڈل ہے۔  پاکستان میں بیشمار لوگ اس بات پر تو  فخر کرتے ہیں کہ  فیفا ورلڈ کپ ۲۰۱۸ ء میں پاکستان میں تیار  ہونے والے فٹبال استعمال ہوئے ، لیکن ان میں سے بہت کم  اس بات سے واقف ہیں کہ پاکستان کے   پیداواری شعبہ کی  جانب سے  اپنی ایجادات  کے جملہ حقوق محفوظ کروانے کی وجہ سے  روزگار کے مواقع   پیدا ہوئے اور ملکی معیشت کو فروغ حا صل ہوا۔

کھیلوں سے وابستہ کاروبار  بین الاقوامی سطح پر کھربوں ڈالرمالیت کی صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے ، سیالکوٹ کے تاجروں نے سیمینار میں   بتایا کہ کس طرح انہوں نے اپنے فکری املاک کو محفوظ کروا کے  پاکستان کو ہر سال کھیلوں کے سامان کی برآمد کے ذریعہ پچاس کروڑ ڈالر کی آمدنی حاصل کرنے کے قابل بنایا۔  امریکی سفاتخانہ کے قونصلر برائے اقتصادی امور مائیکل سلیوان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  کسی بھی صنعت یا ملک کی ترقی کے لیئے  ضروری ہے کہ فکری املاک کے  تحفظ کو یقینی بنایا جائے  اور  سیالکوٹ کے  تاجروں نے فکری املاک کی اصل قدروقیمت اجاگر کردی ہے ۔

فکری املاک کے تحفظ  کا دن منانے کی روایت سنہ ۲۰۰۰ ء میں  ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی  آرگنائیزیشن کی جانب سے  اس نصب العین  سے ڈالی کہ  ایجاد کے لیے اجازہ تحفظ، حقوق دانش،  تجارتی مارکہ اور  نمونے    کی ملکیت  کے بارے میں  یہ آگہی  پیدا کی جائے تا  کہ ان کی وجہ سے ہماری روزمرہ کی زندگی،  جدت و اختراع  کی ترویج اوردنیا بھر میں تخلیق کاروں  اور موجدین کی جانب سے  سماجی  ترقی میں ادا کیے جانے والے کردار کی پذیرائی کی جائے۔