۲۰۲۲ء میں، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور پاکستان نے باہمی تعلقات کے قیام کا پچھترواں یوم تاسیس منایا۔ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی پچھتربرسوں پر مُحیط شراکت کی علامات پورے مُلک میں نظر آتی ہیں۔ امریکہ کی جانب سے متعدد دہائیوں سے جاری ترقیاتی امداد کے توسط سے پاکستان بھر کے مختلف علاقوں میں اسکولوں کا قیام، صحت کی سہولیات اور شاہراہوں کی تعمیرعمل میں لائی گئی۔ اس دوران پاکستان کے ہزاروں شہریوں نےامریکہ میں اپنی تعلیم مکمل کی اوروہ اپنی وطن واپسی کے بعد سرکاری اورنجی شعبہ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ ہی نہیں،امریکی کمپنیاں بھی ہزاروں پاکستانیوں کو ملازمت فراہم کررہی ہیں اور ہم نےمعاشرتی اور پیشہ ورانہ تعلقات کا ایک ایسا سلسلہ اُستوار کیا ہے جو ہمارے باہمی تعلقات کا مضبوط سنگ ِبُنیاد ثابت ہوا ہے۔انسانی ہمدری کی بنیاد پرمِل جُل کرکام کرنے کی طویل تاریخ بھی امریکہ اور پاکستان کے درمیان مضبوط بندھن کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ چاہے۲۰۰۵ء میں کشمیر میں آنے والا زلزلہ ہو یا پھر ۲۰۱۰ ء اور۲۰۱۱ء کے سیلاب، ہم پاکستان کی مدد کے لیے موجود تھے اور ۲۰۲۲ء کے دوران مُلک بھر میں تباہ کُن سیلاب کے بعد بھی امریکی حکومت زندگیوں کے تحفظ کے لیے مدد کے منتظر تمام تر پاکستانیوں تک معاونت کی رسائی کی بین الاقوامی کوششوں کی سربراہی کر رہی ہے۔
ہمارے تعلقات کی بنیاد اقتصادیات پر مبنی ہے۔امریکہ ایک واضح فرق کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کی دنیا بھر میں سب سے بڑی واحد منڈی ہے۔ امریکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔ گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں اُس سے پچھلےسال کے مقابلہ میں پچاس فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ اب یہ ایک دہائی میں ہونے والی سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہے۔ ہماری کمپنیوں کا پاکستانی منڈی میں توانائی، زرعی آلات اور مصنوعات کی تیاری اورفروخت سے لیکر فرنچائزنگ،خوردہ تجارت اورڈیجیٹل شعبہ سمیت اعلیٰ معیار کی خدمات کی فراہمی کا ایک طویل ریکارڈ موجود ہے۔
پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات اپنی ایک الگ پہچان کے حامل ہیں۔ یہ لازمی طورپروسیع البنیاد ہیں اور ہمارے دونوں ممالک،خطہ اوردنیا کے لیےانتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔یہ نہ تو دیگر علاقائی تعلقات سے امتیازی ہیں اور نہ ہی انہیں ایسا ہونا چاہیے۔ بڑی تبدیلی کے اس لمحہ میں امریکہ اور پاکستان کو ایک ایسی شراکت داری کی توضیح کی ضرورت ہے جو ہمارے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھائے اور ہمارے باہمی اوراعلیٰ اہداف کو حاصل کرنے کے قابل ہو۔
ہمارے باہمی تعلقات کی مضبوط بنیادوں نے ہمیں اپنی سب سے اہم بین الاقوامی مشکلات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے تیار کیا ہے۔ہمیں درپیش سب سے اوّل چیلنج منصفانہ، شفاف اور مستحکم تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر مشترکہ معاشی ترقی کا حُصول ہے۔دوسرا چیلنج موسم دوست توانائی پالیسی کی تشکیل ہے جو پائیدار ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی تقویت کا باعث ہو اور معاشی آزادی کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہو۔ جیسا کہ سبز انقلاب کے سلسلہ میں ہمارے تعاون نے۱۹۶۰ء کی دہائی میں زندگیوں کو بہتر بنایا تھا،موجودہ صورتحال میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان ایک "سبز اتحاد” قائم کرنے سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے بحران کے نتائج کا سامنا کرنے اوراپنے معاشروں اور معیشتوں کوتبدیل ہوتے ہوئے مستقبل کے مطابق ڈھالنے کے قابل ہو سکیں گے۔ ہمیں آزادی اور جمہوریت کے تحفظ کا ایک اہم چیلیج بھی درپیش ہے، جن کو دنیا بھر میں مختلف انداز سے خطرات لاحق ہیں۔ہمارے دونوں ممالک آئینی جمہوریت کی مشترکہ بنیادوں پر قائم ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ اظہار کی آزادی، سوچ کی آزادی اور شفاف اور منصفانہ انتخابات کو برقرار رکھنے کے لیے بے شمار پاکستانیوں کی قربانیوں کا معترف ہے۔ جمہوریت پاکستان کے بھی خون میں شامل ہے جس طرح جمہوریت امریکہ کے خون میں دوڑ رہی ہے۔ لہٰذا دونوں ممالک کو جمہوریت کے اعلیٰ ترین آدرشوں کے حُصول کی خاطر مصروفِ عمل ہونا چاہیے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے پچھترویں یومِ تاسیس کے موقع پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے خیالات کے مکمل متن کے مطالعہ کے لیے براہ مہربانی اس لنک پر جائیں۔