- حقائق نامہ
- پاکستان کے لیے امریکی امداد
امریکی حکومت کے تمام تر شعبوں کے اندر اور پاکستان، بین الاقوامی شراکت داروں اور ترقیاتی معاونین کے ساتھ کام کرتے ہوئے امریکی امدادی پروگرام نے معاشی نمو اور دو طرفہ تجارت، توانائی، انتظامی امور میں بہتری اور قانون کی بالادستی ، پناہ گُزینوں اور میزبان آبادیوں، سول سوسائٹی، عوام کے درمیان تبادلہ پروگراموں اور کووڈ-۱۹ جیسے موضی امراض کے خاتمہ پر توجہ دی ہے۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر خدمات کی ایک طویل تاریخ بھی ہمارے ممالک کو آپس میں جوڑے رکھتی ہے۔ ہم۲۰۰۵ء میں کشمیر میں آنے والے زلزلہ اور۲۰۱۰ء اور۲۰۱۱ء میں آنے والے سیلاب کے دوران پاکستان کی مدد کے لیے موجود تھے اور آج بھی ہم مُلک بھر میں حالیہ تباہ کُن سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد تک زندگی کے تحفظ کی ضامن معاونت کی ترسیل یقینی بنانے کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔
گزشتہ بیس سالوں کے دوران امریکہ نے پاکستان کے عوام کو براہ راست بتیس ارب ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے۔ لیکن ہماری سرمایہ کاری اس سے پہلے ہی شروع ہو گئی تھی۔۱۹۶۰ء کی دہائی میں ہم نے پاکستان میں "سبز انقلاب” کی حمایت کرنے میں مدد کی، جس کے نتیجہ میں گندم اور چاول جیسی اہم فصلوں کی زیادہ پیداوار والی اقسام دریافت ہوئیں اور پاکستان کے دیہی علاقوں میں رہائش پزیر لوگوں کے معاشی مواقع میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا جبکہ مُلک بھر میں لوگوں کی اوسط عمر میں اضافہ ہوا۔
ہم نے نصف صدی سے زیادہ عرصہ قبل پاکستان میں بجلی کی فراہمی میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے آبی ذخائر اور پن بجلی گھر تعمیر کیے تھے جو آج بھی قابل اعتماد، مؤثر اور صاف توانائی فراہم کر رہے ہیں اور وہ پاکستان کی بجلی کی پیداواری استعداد کار میں بڑے پیمانہ پر اضافہ کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں اور آج بھی پاکستان میں پانچ کروڑسے زیادہ لوگوں کے گھروں کو بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ مذکورہ آبی ذخائر پانی کی تباہ کُن قلت کی روک تھام، سیلاب کے اثرات کو کم کرنے اور زرعی پیداوار کو بڑھانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ صرف منگلا اور تربیلا ڈیم ہی پاکستان سے گزرنے والے پانی کا تقریباً دس فیصد ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گومل زم ڈیم کےتوسط سے آبپاشی نے قریبی علاقہ میں زرعی پیداوار کو دوگنا کردیاہے، ہزاروں لوگوں کو خوراک اور معاشی مواقع فراہم کیے ہیں اور حالیہ سیلاب کے دوران زندگیوں اور معاش کو بچانے میں مدد ملی ہے۔
بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر سے ہٹ کر، ہمارے تال میل نے ہمارے دوطرفہ رشتہ کا شاید سب سے مضبوط حصہ بنانے میں مدد کی اور وہ ہے دونوں ممالک کے عوام کے مابین باہمی تعلقات۔۱۹۵۰ء سے ہماری دونوں حکومتوں نے فلبرائٹ پروگرام جیسے اعلیٰ تعلیم کے تبادلہ پروگراموں کے ذریعہ باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دیا ہے۔ آج ہم کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلہ میں پاکستان میں فلبرائٹ پروگرام میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کے درمیان تعلقات کی طاقت کا اندازہ ہمارے تبادلہ پروگراموں کے سابقہ طلبہ پر مشتمل تنظیم کے ۳۷ ہزارمتحرک ممبران سے لگایا جا سکتا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا سلسلہ ہے۔آس پاس کی دنیا میں چاہے کچھ بھی ہو رہا ہو، یہ عوامی روابط ہمارے تعلقات کو مضبوط رکھتے ہیں۔
صحت کے شعبہ میں ہمارے تعاون نے پاکستان کو کووڈ-۱۹وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت سے دوسرے ممالک کے مقابلہ میں بہتر طور پر تیار رہنے میں معاونت فراہم کی اور امریکہ نے سات کروڑ اسّی لاکھ ڈالر سے زیادہ اعلیٰ معیار کی حامل اور مؤثر امریکی ویکسین کی خوراکیں پاکستان کو عطیہ کیں۔ ہم نے مستقبل میں ممکنہ وبائی امراض سے نمٹنے میں معاونت کی خاطر بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر اور استعداد کار میں اضافہ کے طور پر پاکستان میں آٹھ کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔