۳۰ جنوری ۲۰۱۵
اسلام آباد (۳۰ جنوری، ۲۰۱۵ء)__ امریکی محکمہ زراعت کے مویشیوں اور پودوں کی صحت کے معائنے سے متعلق قومی سروے سپلائی کوآرڈینیٹر جان کرو کیڑے مار زرعی ادویات کی جانچ کے سلسلے میں ایک چار روزہ تربیتی نشست کے انعقاد کے لئے اسلام آباد کا دورہ کررہے ہیں، اس تربیتی نشست میں محکمہ برائے پلانٹ پروٹیکشن کے حکام اور پورے پاکستان سے اس شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین شرکت کررہے ہیں۔ یہ تربیت زرعی اشیا ء کی تجارت بڑھانے کے لئے حکومت پاکستان کے ساتھ امریکی محکمہ زراعت کے تعاون کا حصہ ہے۔
جان کرو نے کیڑے مار زرعی ادویات کی جانچ کے پروگرام کی افادیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جانچ اور نگرانی کا نظام زرعی تجارت کے فروغ میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ کیڑے مار زرعی ادویات کے جائزوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے بغیرتازہ پھلوں اور سبزیوں کی تجارت کو بین الاقوامی مارکیٹ میں اضافی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس تربیتی پروگرام کا مقصد پاکستان میں پودوں کی صحت سے متعلق نظم و ضبط قائم کرنے والے پاکستانی حکام کی فنی صلاحیتوں کو بڑھانا اور امریکی محکمہ زراعت اور پودوں کی صحت سے متعلق امور پر کام کرنے والے پاکستانی حکام کے درمیان اشتراک کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تربیت پودوں کی صحت سے متعلق نظم و ضبط قائم کرنے والے پاکستانی حکام اور پاکستان کے زرعی سائنسدانوں کی معلومات میں اضافہ کرنے کی مسلسل کوشش کا حصہ ہے۔
اسلام آباد میں امریکی محکمہ زراعت کے نمائندے ڈاکٹر جیک مارٹنسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے برآمد کی جانے والی زرعی اشیا ءکا معیار اور قدروقیمت بڑھانے کے لئے حالیہ برسوں کے دوران تیزی سے اہم پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پلانٹ پروٹیکشن کے محکمے کے عملے کو وسعت دینے اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے اس محکمے کے ساتھ تعاون کرنے پر امریکی محکمہ زراعت کو از حد خوشی ہے۔
زراعت پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جس کا مجموعی ملکی پیداوار میں ۲۱ فیصد سے زائد حصہ ہے۔ افرادی قوت میں ۴۶ فیصد حصے کے ساتھ زراعت سب سے زیادہ روزگارفراہم کرنے والا شعبہ ہے ۔ پاکستان کے دیہی علاقوں میں بسنے والی تقریباً ۶۲ فیصد آبادی کی روز مرہ کی زندگی کے لئے یہ شعبہ بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے، معاشی اہداف کے حصول اور غذائی تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے میں معاونت کے ذریعے پاکستانی زرعی شعبے کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے۔ اس منصوبے کے لئے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) سے بھی فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔