اسلام آباد( یکم فروری ۲۰۲۱ ء) __ امریکہ سے دو ہزار اٹھہتر مویشیوں پر مشتمل ایک کھیپ کراچی بندرگاہ پر پہنچ گئی ہے۔ امریکہ کے محکمہ زراعت اور پاکستان کے ڈیری شعبہ کے درمیان مضبوط اشتراکِ کار کے نتیجہ میں ریاستہائے متحدہ امریکہ سے جانوروں کی درآمد پاکستان کو دودھ کی مصنوعات کے شعبہ اور گوشت کی دستیابی کے لیے اعلیٰ نسل کی گائیں فراہم کر رہی ہے۔
رواں سال پاکستان پہنچنے والی اس پہلی کھیپ میں لگ بھگ پچانوے فیصد جانور امریکہ میں پائے جانے والی ہولسٹین دودھ دینے والی گائے سے تعلق رکھتے ہیں ، جو کہ امریکہ میں مویشیوں کی جینیاتی افزائش میں بہتری کی وجہ سے، دیگر ممالک سے درآمد شدہ اِسی نسل کی گائیوں سے نمایاں طور پر زیادہ دودھ دیتی ہیں، جبکہ گاڑھے دودھ کی وجہ سے مشہور جرسی ڈیری اور بہترین گوشت کی نسبت سے نمایاں براہم بیف کیٹل بھی اس رسد کا حصہ ہیں۔ ان نسل کے جانوروں میں یہ خوبی ہے کہ یہ پاکستان کی آب وہوا میں ڈھل سکتے ہیں۔مارچ ۲۰۲۱ء میں جانوروں کی بیرون ملک ترسیل کا موسم ختم ہونے سے قبل امریکہ سے کم از کم اس نوعیت کی دو مزیدکھیپ پاکستان آنے کی امید ہے ۔
پاکستان میں دودھ کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے اور امریکہ کی جانب سے دودھ دینے والی گائیں متعارف ہونے سے پاکستان کو دودھ کی طلب اور رسدمیں توازن قائم کرنے میں مدد مل رہی ہے، جس کی وجہ سے ملک میں پائیدار غذائی تحفظ یقینی بنانے کے سلسلہ میں بھی نمایاں طورپر پیشرفت ہو رہی ہے۔
زراعت پاکستان کی معیشت کا دوسرا بڑا شعبہ ہے اور گزشتہ مالی سال میں خام ملکی پیداوار میں اس کا لگ بھگ بیس فیصد حصہ تھا۔ یہ ملک میں روزگار کی فراہمی کا سب سے بڑا شعبہ ہے جس سےپاکستان کی افرادی قوت کا چالیس فیصد حصہ منسلک ہے ۔ پاکستان کی کل آبادی میں سے دیہی علاقوں میں بسنے والے ۶۳ فیصد لوگوں کے لیے زراعت روزمرہ کے گزر بسر کا کلیدی ذریعہ ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت زرعی پیداوار میں اضافہ کے لیے پاکستان کے سائنسدانوں اور کاشت کاروں کے ساتھ اشتراک کار میں مصروف عمل رہتی ہے۔ امریکی حکومت نے لاہور کے قریب پتوکی میں یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے کیمپس میں ماڈل ڈیری فارم کے قیام میں بھی تعاون کیا ہے اور پاکستان میں ڈیری شعبہ سے منسلک افراد کو امریکہ سے درآمد کی گئی مویشی کی نسلوں کی منفرد خصوصیات سے متعارف کرانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔