۲۲یئم ، ۲۰۱۵ء
اسلا م آباد ( ۲۲ مئی ، ۲۰۱۵ء)___ امریکی محکمہ زراعت کے ایک سینئرسا ئنسدان ڈاکٹر یوئی جن پاکستان امریکہ گندم کی پیداوار میں اضافے کے پروگرام (ڈبلیو پی ای پی) کا جائزہ لینے کے لیے رواں ہفتے اسلام آباد کے دورے پر ہیں۔
ڈبلیو پی ای پی ، حکومت پاکستان ، یونیورسٹی تحقیقی مرکز، امریکی محکمہ زراعت ، گندم ومکئی کے بین الاقوامی مرکز اور خشک زمینوں میں زرعی تحقیق کے بین الاقوامی مرکز کا اشتراک ہے۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد پاکستان میں گندم کی فصل کی حفا ظت اور اس کی پیداوار میں اضافہ ہے ۔ گندم میں پھپھوندی کی بیماری کانگیاری پر اس پروگرام میں خاص توجہ دی جا رہی ہے، گندم پاکستان کی سب سے اہم فصل ہے اور اس حوالے سے کانگیاری خصوصا” یو جی ۹۹ پر تحقیق انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان میں گندم لگ بھگ ۹ ملین ہیکٹر رقبے پر کاشت کی جاتی ہے اور یہ ایک عام پاکستانی کی روزانہ کی خوراک کے ۶۰ فیصد حرارے فراہم کرتی ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے زرعی تحقیقی ادارے کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرکے سمنز نے کہا کہ کانگیاری، امریکہ اور پاکستان دونوں ممالک کے کاشتکاروں کےلیے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ اس حوالے سے امریکی محکمہ زراعت کے ماہر ڈاکٹر یوئی جن کا پاکستانی زرعی ماہرین سے تبادلہ خیال نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یوئی جن کے دورے سے دونو ں ممالک کے درمیان کانگیاری کی خصوصیات کے بارے میں اوراس سے فصلوں کے بچاؤ کی تدابیر کے متعلق مفید تبادلہ خیال ہوگا۔
گزشتہ پچاس سالوں میں کانگیاری کی وجہ سے پاکستان کو اربوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اور اس بیماری کا وبائی پھیلاؤ پاکستان میں غذائی تحفظ و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے ۔ اسی حقیقت کے پیش نظر امریکی محکمہ زراعت پاکستانی اداروں کو کانگیاری کی نگرانی ، نئی اقسام کی فصلوں کی تیاری انکی آزما یٔش اور دستیابی کے حوالے سے اعانت فراہم کر رہا ہے۔ یہ پروگرام "ایگرونامک مینجمنٹ” کے مروجہ طریقوں پر بھی خصوصی توجہ دے رہا ہے تا کہ پاکستان میں اس کے بہتر طریقوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
مری میں قائم فصلوں کی بیماریوں کی تحقیقی لیبارٹری کے پرنسپل سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر جاوید مرزا کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ زراعت کے ساتھ تعاون سے کانگیاری پر تحقیق اور اس کے خلاف مدافعتی بیج کی تیاری پر پیشرفت میں اضافہ ہوا ہے ،جس سے فصلوں کی پیداروار اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
زراعت پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جو خام ملکی پیداوار کا ۲۱ فیصد اور افرادی قوت کے ا ۴ فیصدحصہ کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت آبپاشی کے لیے ٹیکنالوجی اور کاشتکاری کےطورطریقوں میں بہتری لا کر پاکستانی سائنسدانوں اورکاشتکاروں کی اعانت کر رہا ہے تا کہ معاشی اہداف کے حصول اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔