اسلام آباد (۲۴ اگست ، ۲۰۱۵ء) – امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے آج یہا ں یو ایس ایڈ کی زرعی ٹیکنالوجی کانفرنس میں پاکستان کے زرعی شعبے میں ہونے والی نئی کامیابیوں کو سراہا۔ جان گرورک نے کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی سلامتی و تحقیق سکندر حیات بوسن کے ہمراہ ۲۰۰ پاکستانی کسانوں، سائنسدانوں اور زرعی رہنماؤں سے ملاقات کی، جنہوں نے یو ایس ایڈ کے زرعی جدت کے پروگرام (ایگریکلچرل انوویشن پروگرام) کے تحت ممکن بنائی جانے والی نئی زرعی ٹیکنالوجیز کو اجاگر کیا۔
یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جان گرورک نےکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس چارسالہ پروگرام کے نصف سفر میں ہی اس پروگرام کے مثبت نتائج دیکھ رہے ہیں۔ یہ نتائج اس امرکے عکاس ہیں کہ امریکہ اور پاکستان مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے پاکستان کے زرعی شعبے میں ترقی و خوشحالی کا حصول اور اس سے آگے پیش قدمی کرسکتے ہیں۔
۲۰۱۳ ءمیں شروع ہونے والا زرعی شعبے میں جدت کا یہ پروگرام یو ایس ایڈ، انٹرنیشنل میز اینڈ ویٹ امپروومنٹ سینٹر (سیمٹ) اور پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کا منصوبہ ہے۔ ۳۰ ملین ڈالر کے اس چارسالہ منصوبے کے تحت گرمی کے خلاف مزاحمت کی حامل مکئی، زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل گندم کی فصلوں، مویشیوں کے حفاظتی ٹیکوں اور کم پانی پر انحصار کرنے والے چاول کی کاشت کے جدید طریقے اور دیگر تکنیکس وضع کی گئیں۔ آئندہ دو سال کے عرصے کے دوران یہ پروگرام ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی دشواریوں سے نمٹتے ہوئے پاکستانی کسانوں کو اپنے منافع میں اضافہ کرنے میں مدد جاری رکھے گا۔
سال ۲۰۱۲ ءسے اب تک یو ایس ایڈ کے معاشی ترقی کے پروگرام کی بدولت ۲۳ ہزار سے زائد روزگار کے مواقع میسر آئے اور ۶۰ ہزار ہیکٹرز کے رقبے پر ایک لاکھ ۱۸ ہزار سے زائد کسان نئی ٹیکنالوجیز اور جدید انتظامی طورطریقوں سے روشناس ہوئے ہیں۔ یو ایس ایڈ کے معاشی ترقی اور زراعت سے متعلق پروگراموں کے بارے میں مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔