اسلام آباد (۱۷ ستمبر ۲۰۲۰ء)—پاکستان اور امریکہ باہمی تعاون سے ، امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ) کے توسط سے، حیاتین اور معدنی اجزاء سے بھرپورخوراک کے ۳۴۰ میٹرک ٹن شدید غذائی قلت کے شکار پانچ سال سے کم عمر پاکستانی بچوں کی نشوونما کے لیے فراہم کر رہے ہیں۔
حکومتِ پاکستان اور یونیسیف کی جانب سے ۲۰۱۸ ء میں مشترکہ طور پر شائع کیے جانے والے قومی غذائی جائزے کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے چالیس فیصد سے زیادہ پاکستانی بچے شدید غذائی قلت کے باعث مستقل طور پر بیماری کے خطرات سے دوچار رہتے ہیں۔ غذائی قلت کا شکار اِن بچوں کی زیادہ تعداد پاکستان کے دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔
یو ایس ایڈ پاکستان کی مشن ڈائریکٹر جولی کوئنین نے حکومت پاکستان کی ان کوششوں کو سراہا ہے، جو غذائی قلت کے بحران کے حل کو ترقیاتی ایجنڈے میں بطور کلیدی نکتہ شامل کرنے کے لیے کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر خوراک نوجوان پاکستانیوں کی بہتر صحت اور ترقی کے لیے ضروری اور تندرست افرادی قوت پاکستان کی مجموعی معاشی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ صحت مند بچے ہی تندرست بالغ افراد بنتے ہیں اور یہ پورے مُلک کی فلاح کے لیے نہایت ضروری ہے۔
یہ اشتراک قومی غذائی پالیسی کےلائحہ عمل کی تشکیل میں بھی معاون ہے اور شدید غذائی قلت کا شکار ساڑہے چوبیس ہزار بچوں کے علاج میں مصروفِ عمل نظام صحت اور غیر سرکاری تنظیموں کی استعداد میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔
توانائی سے بھرپور غذا کی فراہمی کے مذکورہ منصوبہ کو یونیسیف حکومتِ پاکستان کےمحکمہ ہائے خوراک وصحت اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک سے چلارہا ہے۔
پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت کے حصہ کے طور پر امریکی حکومت پاکستانیوں کے لیے خوراک اور غذائی تحفظ میں بہتری کے لیے کوشاں ہے۔ ۲۰۰۹ ء سے لیکر یو ایس ایڈ نے پاکستان کی خوراک اور غذائی ضروریات کے حل کی کوششوں میں آٹھ سو ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی مدد کی ہے۔