امریکی زرعی ماہرین کی جانب سے پودوں کو کیڑوں اور بیماریوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے پاکستانی حکام کی تربیت

امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے)کی اینیمل اینڈ پلانٹ انسپکشن سروس کے ایک تجزیہ کار اور ایک برآمدات کے رابطہ کار نے زرعی پودوں کے تحفظ کے پاکستانی محکمے اور دیگر متعلقہ حکام کے لئے پودوں کو کیڑا لگنے کے خطرات کا تجزیہ، ان خطرات پر قابو پانے اور رابطوں کی اہمیت سے متعلق تربیت کا اہتمام کیا۔ یہ تربیت زرعی اشیاء کی برآمد بڑھانے کے لئے حکومت پاکستان کی کوششوں میں بین الاقوامی معاونت کا حصہ تھی۔ تربیت کے مقاصد پودوں کی صحت کے نظام اور زرعی سائنس کے شعبے کے حکام کے علم میں اضافہ کرنا اور امریکی محکمہ زراعت اور پودوں کی صحت کے لئے کام کرنے والے پاکستانی حکام کے درمیان روابط کو مضبوط بنانا تھا۔

امریکی محکمہ زراعت کی ایکسپورٹ کوآرڈینیٹر محترمہ لوٹی ایرکسن نے تربیت کے دوران کہا کہ حکومت پاکستان نے برآمدی زرعی مصنوعات کی قدر اور معیار میں اضافے کے لئے حالیہ برسوں کے دوران ناقابل یقین پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پودوں کے تحفظ کے کام پر مامور عملے اور ان کی مہارتوں کو وسعت دینے کے لئے پودوں کے تحفظ کے پاکستانی محکمہ کے اقدامات میں معاونت پر امریکی محکمہ زراعت کو از حد خوشی ہے۔

امریکی محکمہ زراعت کے رسک اینالسٹ والٹر گُٹیریز نے پودوں کو کیڑا لگنے کے خطرات کے تجزیہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت مند پودوں سے متعلق قواعد ضوابط کا مقصد ملک کی مجموعی زراعت اور زرعی شعبے کے کاروباری شراکت داروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ محفوظ تجارت کے ہدف کے حصول کے لئے یہ ضروری ہے کہ درآمدی و برآمدی مصنوعات لازمی طور پر کیڑوں اور بیماریوں سے پاک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پودوں کے تحفظ کے محکمہ کو پودوں کو ممکنہ کیڑوں اور بیماریوں سے،جو زرعی مصنوعات میں ہوسکتی ہیں، لاحق خطرات کا ٹھوس سائنسی، بااعتبار اور قابل دفاع تجزیہ کے ذریعے تعین کرنا چاہئے ۔

زراعت پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا شعبہ ہے جس کا خام ملکی پیداوار میں حصہ ۲۱ فیصد سے زائد ہے۔ زراعت سب سے زیادہ روزگار مہیا کرنا کرنےوالا شعبہ ہے ، جس سے مجموعی افرادی قوت کا ۴۶ فیصد حصہ منسلک ہے۔ دیہی علاقوں کی ۶۲ فیصد کے قریب آبادی کے لئے زراعت روزہ مرہ کی زندگی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ امریکی محکمہ زراعت پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے، معاشی اہدف کے حصول اور غذائی تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پاکستانی سائنسدانوں اور کسانوں کی معاونت کرتا ہے۔