امریکہ اورپاکستان- خوشحالی کے شراکت دار

تحریر: پال ڈبلیو جونز، سفیر ریاستہائے متحدہ امریکہ

وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کی خوشحالی میں   اضافہ کی  خاطر باہمی تجارت اور سرمایہ کاری    کومزید  وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ اس ضمن میں کچھ اقدامات کا ذکر درج ذیل  ہے کہ پاک امریکہ شراکت کس طرح دونوں رہنماؤں کے تصورکی تکمیل  میں مصروف عمل ہے۔ 

امریکہ پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہےاور اس   میں مزید وسعت کے امکانات ہیں: وزیر اعظم عمران  خان  نے کہا  ہے کہ  پاکستان  اب  اشیائے صرف اور  درآمد ات میں اضافہ کے بجائے برآمدات میں فروغ پرمبنی   معاشی   ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔  اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق امریکہ نے   ۲۰۱۹ء میں چار ارب ڈالر سے زیادہ  مالیت کی پاکستانی مصنوعات خریدیں، جودوسرے  نمبر پر پاکستانی برآمدات خریدنے والے مُلک سے بھی دوگنا زیادہ  ہیں۔  امریکہ کے ساتھ تجارت سے پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن پر مثبت اثرات مرتب ہوتےہیں اور ان برآمدات میں مزید اضافہ کے زبردست مواقع موجود ہیں۔  امریکی   عمومی   ترجیحی نظام ( یو ایس جی ایس پی ) پاکستان کی ۳۵۰۰ سے زیادہ مصنوعات کو  امریکہ میں ڈیوٹی فری  رسائی  کی سہولت دیتا ہے۔ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا  کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو  وسعت  دینا ہمارے لیے "کلیدی اہمیت”  کا حامل ہے۔

امریکہ پاکستان میں   سرفہرست طویل المیعادسرمایہ کار ہے:   امریکہ گزشتہ   ۲۰ برسوں میں ۱۹ سال  تک پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے  والے پانچ  سرفہرست ممالک میں  سے ایک رہا ہے۔ گزشہ ایک ڈیڑھ سال کے دوران امریکی کمپنیوں نے  پاکستان میں ڈیڑھ ارب ڈالر   سے زیادہ کی براہ راست سرمایہ کاری  کا عزم کیا ہے۔مثال کے طور پرامریکن بزنس کونسل آف پاکستان کی رکن ۶۰  سے زیادہ کمپنیاں دس لاکھ  پاکستانیوں  کو تنخواہیں   اور روزگارفراہم کرنے کے ساتھ  حکومتِ پاکستان کو  ہر سال  ایک ارب ڈالر سے زیادہ  رقم محاصل  کی مد میں ادا کرتی ہیں۔امریکی کمپنیاں پاکستانی  شہریوں کو ملازمت  اور تربیت دیتی ہیں۔  وہ جدت  واختراع ،ٹیکنالوجی کی  منتقلی اور   کارپوریٹ سماجی فلاح و بہبودکے منصوبوں کی پیشکش اورامریکی قوانین کے تحت انسدادِبدعنوانی کے اعلیٰ ترین معیار کے اقدامات کرتی ہیں۔امریکی سرمایہ کاری پاکستان کی پیداوار اور  برآمدات کو فروغ دیتی ہے۔ امریکہ سے درآمد شدہ کپاس پاکستان کی اعلیٰ درجہ کی ٹیکسٹائل برآمدات کا حصہ ہے  اور امریکی گائیں پاکستان میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں ۔   عشروں پہلے  امریکہ نے کینوپھل  کی قسم تیار کی اوراسے  پاکستان میں متعارف کروایا تھا  جو اس وقت ۲۰۰ ملین ڈالر  مالیت سالانہ برآمد  کے ساتھ  اہم  منافع بخش فصل ہے ۔امریکہ سے درآمد ہونے والے  سویابین  کو   غذا میں تبدیل  کرنے کے بعد پاکستان کے مویشیوں اور    ماہی پروری کی نئی صنعت کو  فراہم کیا جاتا ہے۔ سویا بین غذا،مویشی اور مچھلی   پاکستان کی اہم  نئی  برآمدات بن سکتی ہیں۔

ہم پاکستان کے صاف اور جدید توانائی مستقبل میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں:  گزشتہ ۵۰ سالوں سے امریکہ ،پاکستان میں  پن بجلی پیداوار کے سب سے بڑے آبی ذخائرتعمیر کرنے میں مددگار رہا ہے  اور ہم پاکستان  پر کوئی مالی   بوجھ ڈالے   بغیر پن بجلی منصوبوں میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم مِل جُل کر ، تربیلا اور منگلا  ڈیموں کی بحالی پر کام کر رہے ہیں ۔  گومل زام  اور کُرم تنگی ڈیم  کے مقامات پر ہم پانی کی ترسیل،بجلی  کی پیداوار اور  کسانوں کے لیے آبپاشی  میں نمایاں اضافہ  کے منصوبوں میں اعانت کر رہے ہیں۔شعبہ توانائی میں ہمارے   اشتراک    نے  امریکی عوام کی مدد سے  قرض کے بجائے گرانٹس کی فراہمی کے ذریعہ، بجلی نظام کی  استعداد  میں  ۳۵۰۰ میگاواٹ سے زیادہ اضافہ کرتے ہوئے  چار کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو بجلی پہنچائی ہے ۔ ساتھ مل کر ہم نے۲۰۱۹ ء میں ایک درجن نئے پَون بجلی (وِنڈپاور )منصوبوں کے آغاز سے  پاکستان   کی ہوا ؤں اور شمسی   توانائی  صلاحیت کو بروئے کار لانے پر کام  شروع کردیا ہے ، یہ منصوبے  پاکستان  کے وِنڈ انرجی شعبہ میں ۷۵۰ ملین ڈالر سے زیادہ نئی سرمایہ کاری لائیں گے اور  ۲۰۲۱ء تک ۶۱۰  میگاواٹ   بجلی کی فراہمی شروع کردیں گے ۔  امریکی  سرمایہ کاری  پاکستان  میں  قدرتی گیس کی  ترسیل  میں اضافے کے لیے  بین الاقوامی معیار  کی ٹیکنالوجی   بھی لارہی ہے۔ 

ہم پاکستان کی افرادی قوت تیار کر رہے ہیں:   ورلڈ اکنامک فورم میں وزیر اعظم عمران خان نے  کہا ” ہم پیشہ ورانہ تربیت، اپنے نوجوانوں کو مہارتوں سے آراستہ کرنے، نوجوانوں کے ذاتی کاروباری منصوبوں کی حوصلہ افزائی  کر رہے ہیں۔”  پاکستان کا سب سے  گراں قدر  سرمایہ اس کے لوگ ہیں اور تعلیم  اور انٹر پرینیوئرشپ ( ذاتی کاروبار) میں ہماری شراکت پاکستان کے نوجوانوں  میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ٹھوس  امریکی  گرانٹس اور  ممتاز امریکی جامعات کے  اشتراک سے   لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز، انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی اور نسٹ میں سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز اِن انرجی  سمیت  اعلیٰ تعلیم کے دیگر  ادارے قائم کیے گئے۔  یو ایس ایڈ کے تعلیمی پروگرام نے   مالی اعانت کے مستحق ہونہار طالبعلموں کو  پاکستان میں ڈگری مکمل کرنے کے لیے اٹھارہ ہزار اسکالرشپ فراہم کئے ہیں۔ امریکی حکومت کے   فلبرائیٹ   جیسے اسکالرشپ پروگرام  کے ذریعہ  ہر سال ۸۰۰ سے زیادہ پاکستانیوں کو حُصول تعلیم کے لیے امریکہ بھیجاجاتا  ہے۔ ہونہار پاکستانیوں کو کاروباری تعلقات  استوارکرنے ، تربیت  اور تجارت میں تیزی  لانے کی سہولت  دی جاتی ہے اور امریکہ کی مالی امداد سے  سلیکان ویلی بھی  بھیجا جاتا ہے۔ یو ایس پاکستان ویمن کونسل کے ذریعے بڑی بڑی امریکی اور پاکستانی کمپنیاں   تربیت،بھرتی اور ترسیل و فراہمی کے  متعددشعبوں میں خواتین کو بااختیار بنا کر پاکستانی معیشت کی مضبوطی میں کردار ادا کرنے کے قابل بنا رہی ہیں۔  

تجارت میں آسانی کے  بہتر اقدامات سے مزید امریکی کمپنیاں سرمایہ کاری کریں گی: ہم تجارت کے لیے آسانی پیدا کرنے والے ممالک کی درجہ بندی میں بہتری اور  اس کو جاری رکھنے کےعزم پر  حکومت ِپاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔بین الاقوامی معیار کی   کمپنیاں  کاروبار کے لیے واضح قوانین اورقواعدو  ضوابط،سرکاری ٹھیکوں کی نیلامی میں شفافیت، قابل توقع ٹیکس پالیسیاں، معاہدوں  پر عمل  ،حقوق دانش کا تحفظ اور پاکستان کے تمام تر صوبوں میں تجارتی قوانین میں  ہم آہنگی چاہتی ہیں۔  ہمارا ترقیاتی اشتراک ،  مذکورہ ضروریات کی تکمیل کے لیے  پاکستان کو بلامعاوضہ فنی معاونت اور بین الاقوامی سطح   پر کامیابی سے آزمودہ روایات لا رہا ہے۔ 

ہمارے رہنماؤں کے ویژن  کے مطابق اپنے  لوگوں کی خوشحالی کی خاطر تجارت اور سرمایہ کاری  میں حیرت انگیز اضافہ کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کی گھڑی  اب آچکی ہے۔  ہم  مل جل کر  مشترکہ مواقع کی نشاندہی اور اُن سے مستفید ہونے ، تجارت کے لیے سازگار حالات کو مضبوط بنانے اور اپنے  ترقیاتی اشتراک   سے ممکنہ حد تک بہترین نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ امریکہ اور پاکستان معاشی نمو اور ترقی میں شراکت دار ہیں۔  ہم ہیں  #پارٹنرز فار پراسپیرٹی۔