۴ فروری ، ۲۰۱۵ء
اسلام آباد (۴ فروری، ۲۰۱۵ء)__ امریکی محکمہ زراعت نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے ساتھ ملکر پاکستان میں زرعی اراضی کو زرخیز بنانے سے متعلق سرکاری اور نجی شعبے کے پچاس تکنیکی ماہرین کے ایک سمپوز یم کا انعقاد کیا۔ یہ سمپوزیم پاکستان کے کاشتکاروں کے لئے کھاد کے استعمال کی افادیت کو بہتر بنانے کی مسلسل کاوش کا ایک حصہ ہے۔
سمپوز یم سے خطاب کرنے والے مہمان مقررین میں امریکی محکمہ زراعت کے قومی رہنما برائے زمینی وسائل ڈاکٹر طامس رینچ اور زرعی زمین کی زرخیزی سے متعلق امریکی محکمہ زراعت کے معروف زرعی ماہر اور کاشتکار مائیکل کیوسیرا شامل تھے۔ ڈاکٹر طامس جو پہلے بھی پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں، نے اپنے خطاب میں کہا کہ زمین کی زرخیزی کو بہتر بنانے اور پاکستان کے کاشتکاروں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے مناسب انتظام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ایسے بہت سے باکفایت اور آسان طریقے موجود ہیں جنہیں پاکستانی کاشتکار اختیار کرسکتے ہیں جبکہ کاشتکاروں اور کھاد تیار کرنے والی کمپنیوں کے درمیان وسیع تر اشتراک کے قومی امکانات بھی موجو دہیں۔
ایک روزہ سمپوزیم میں کاشتکاروں کے لئے زمین کی زرخیزی سے متعلق متوازن نظام کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، جس کے تحت کاشتکار کھاد کے استعمال کے لئے چار طریقے اختیار کرتے ہوئے کھاد کی درست قسم، درست مقدار، درست وقت اور درست مقام کا تعین کرسکتے ہیں۔ ان چار طریقوں کو اختیار کرکے کاشتکار اپنے لاگت کم اور پیداوار بڑھا سکتے ہیں، جس سے ان کے منافع میں بہتری آئے گی اور کھاد کے زائد استعمال سے ہونے والے ماحولیاتی نقصانات کو بھی کم کیا جاسکے گا۔ سمپوزیم میں زیر غور آنے والے اہم موضوعات میں نائٹروجن، فاسفورس اور مائیکرو نیوٹرنٹس کے مناسب استعمال کا احاطہ کیا گیا۔
پاکستان کی معیشت میں زراعت کے شعبے کو کلیدی اہمیت حاصل ہے جس کا خام ملکی پیداوار میں ۲۱ فیصد حصہ ہے اور یہ شعبہ کروڑوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت زرعی پیداوار کی صلاحیت میں بہتری، معاشی اہداف کے حصول اور غذائی سلامتی کی ضروریات کوپورا کرنے میں معاونت کے ذریعے پاکستان کے زرعی شعبے کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔ اس منصوبے اورامریکی محکمہ زراعت کی دیگر سرگرمیوں کے لئے بھی امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) سے فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔