السلام و علیکم –
میں امید کرتا ہوں کہ آپ سب صحتمند اور محفوظ ہیں اور اپنے گھروں کے اندر رہ کر موذی کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں کردار ادا کر رہے ہیں
آج میں بھی آپ سے اپنے گھر سے مخاطب ہوں
ہم یہاں امریکی سفارتخانہ میں جتنا ممکن ہو سکتا ہے گھروں سے دفتری کام سرانجام دے رہیں تا کہ اپنے ساتھیوں سے سماجی دوری برقرار رکھ سکیں
یہ کافی مشکل ہے لیکن ہم پھر بھی اپنے ملکوں اور لوگوں کے درمیان تعلقات استوار کرنے میں مصروف عمل ہیں
ہم پاکستان میں مقیم امریکی شہریوں کو خدمات کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں بشمول ان کو واپس اپنے گھر پہنچانے کے
اگر آپ امریکی شہری ہیں تو ہماری جانب سے اطلاعات کی وصولی کے لیے اسٹیپ ڈاٹ جی او وی پر اپنا اندراج کروائیں
جیسا کہ میں نے اپنے گزشتہ وڈیو پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ کرونا وائرس کے سدباب کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور میں نے یہ بھی بیان کیا تھا کہ بیس لاکھ ڈالر کی امریکی امداد کیسے مددگار ثابت ہو رہی ہے
تاہم میں آج مزید اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس کر رہاہوں کہ امریکہ مزید اسی لاکھ ڈالر کی نئی امداد سمیت کرونا وائرس بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے
ان میں سے پہلا قدم یہ ہے کہ امریکہ وائرس سے سب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستانیوں میں مرض کی تشخیص، اس کے علاج اور پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے تین موبائل لیبارٹریز فراہم کرے گا
ہم اسلام آباد، سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جدید سہولتوں سے آراستہ ہنگامی آپریشن مراکز کے قیام کے لیے معاونت بھی کریں گے
ہم حفظان صحت کے مقامی کارکنوں کی تربیتی شراکت کو توسیع دیں گے تا کہ وہ لوگوں کو گھر وں میں ہی دیکھ بھال فراہم کر سکیں اور ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کم کیا جا سکے
دوسرا قدم یہ لیا گیا ہے کہ ہم نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے امور پناہ گزین کو پاکستان میں موجود افغان مہاجرین اور مقامی میزبان قبائل کی جانیں بچانے کے لیے چوبیس لاکھ ڈالر امداد فراہم کی ہے
مذکورہ امداد کو پاکستانی حکام نے ترجیحی اخراجات قرار دیا تھا اور یہ تمام خرچہ امریکہ کے لوگ ادا کر رہے ہیں
جیسا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک اور ترجیح کی نشاندہی کی تھی کہ قرضوں کی وصولی میں نرمی جائے تو اس حوالہ سے امریکہ جی ٹوئنٹی ممالک کی جانب سے حال ہی میں اتفاق کردہ ہنگامی اور غیر معمولی اقدامات کا سرفہرست حمایتی رکن ہے جس کی بددولت پاکستان کو خاصہ رلیف میسر ہوگا
آج میں نے جو کچھ بیان کیا ہے یہ صحت کے شعبہ میں امریکہ اور پاکستان کی دیرینہ اور متحرک شراکت کا فقط ایک باب ہے
اس کی بنیاد بیس سال سے زیادہ عرصہ تک شعبہ صحت میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر مالیت سے زیادہ امداد سمیت کل اٹھارہ اعشاریہ چار ارب ڈالر سے زیادہ امریکہ پاکستان ترقیاتی شراکت پر قائم ہے
میں دوبارہ جلد ہی آپ کے سامنے ہمارے لوگوں کی تندرستی کے لیے مشترکہ عزم کا ایک اور باب بیان کروں گا
آئیں اختتامی لمحات میں صحت کی دیکھ بھال کے ان بہادر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کریں اور شکریہ ادا کریں جو دونوں ممالک میں انسانی زندگیاں بچانے کے لیے قربانی اور خدمات پیش کر رہے ہیں
یاد رکھیں ساتھ مل کر ہی ہم اپنے عزیزوں کے تحفظ کے لیے اس موذی مرض کا پھیلاؤ روک سکتے ہیں اور اپنی خوشحالی اور آزادی دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں
ہم متعدد بار ہاتھ دھو کر، ایک دوسرے سے چھ فٹ کی دوری برقرار اور جتنا ممکن ہوسکے گھر میں رہ کر اپنی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں
چلیں اب کام کی طرف واپسی کا وقت ہوا چاہتا ہے
بہت شکریہ