امریکہ نے پاکستان سے دیرینہ زرعی تعاون کی ایک جھلک ڈان سر سبزایگری ایکسپو میں قائم اپنے سٹال کے ذریعے لوگوں کے سامنے پیش کی. جن اقدامات کی نشان دہی کی گئی ان میں امریکی تعاون براے جدید کاشت کاری، بہتر فصلیں، منڈیوں تک رسائی، کسان کی آمدنی میں اضافہ اور زراعت کا استحکام شامل ہیں.
"امریکی اور پاکستانی زرعی اور اشیاے خورد و نوش کے شعبوں کی کمپنیوں میں کاروباری رابطے کے لیے امریکی قونصل خانہ ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہے”. یہ بات امریکی قونصل جنرل زیکری ہارکن رائڈر نے زرعی نمائش کے افتتاح کے موقع پر کہی.
امریکی پویلین کے ذریے امریکی محکمہ زراعت اور امریکی ادارہ براے بین الاقوا می ترقی کے پاکستان میں زرعی شعبے کی امداد کے پروگراموں کی معلومات مہیا کی گئیں. یو ایس ایڈ پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں اور زرعی کاروبار کرنے والوں کی برآمدی صلاحیت میں اضافے کے لیے کوشاں ہے. پاکستان کی معاشی اور زرعی ترقی امریکا کی اولین ترجیح ہے. یو ایس ایڈ کے زرعی منصوبے روزگار اور آمدنی میں اضافے میں معاون ہیں. پاکستان کی زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے یو ایس ایڈ نے کاشت کاری اور آبپاشی کے جدید طریقےکے فروغ اور پانی کو ضایع ہونے سے بچانے کے انتظام کے لیے معاونت مہیا کی ہے. یو ایس ایڈ نے زرعی کاروبار کے فروغ اور نئی کاروباری شراکت داری قائم کرنے میں تعاون مہیا کیا ہے، جس میں سرمایہ کاری اور موزوں منڈیوں تک رسائی کے لیے مدد کی فراہمی شامل ہے. ان پروگراموں پر عمل درآمد سے بڑھتی ہوئی نجی زرعی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہو گا. پچھلے پانچ سالوں میں یو ایس ایڈ کے پروگراموں نے برآمدات میں پانچ کروڑ بیس لاکھ ڈالر، فروخت میں بارہ کروڑ ستر لاکھ ڈالراور نئی سرمایہ کاری میں ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔
یو ایس ڈی اے نے پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے حکومت پاکستان، امریکی لینڈ گرانٹ یونیورسٹیوں اوربین الاقوا میشراکت داروں کے ساتھ روابط پیدا کیے . موشیوں اور فصلوں کی صحت، اشیاے خورد و نوش کے معیار کی بہتری، تحقیق کے کے شعبے میں صلاحیتوں میں اضافہ اور امریکا-پاکستان سائنسی اشتراک عمل بھی یو ایس ڈی اے کے دائرہ کار میں شامل ہیں۔
یو ایس ڈی اے کے پروگراموں پر عمل درآمد سے کاشت کاری کے جدید طریقوں کا فروغ، مویشیوں میں بیماری کی روک تھام ، فصلوں میں بیماری کی روک تھام، آبپاشی کا بہتربندوبست اور زمین کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ممکن ہو رہا ہے۔