امریکی وزیر تجارت پینی پرٹذکر نے تیسری پاک-امریکہ کاروباری مواقع کانفرنس کا افتتاح کرنے کیلئے اسلام آباد کا دورہ کیا۔ اس کانفرنس کا مقصد امریکہ اور پاکستان کے نجی شعبے کی خدمات حاصل کرنا، دونوں ملکوں کے کاروباری تعلقات کو مضبوط بنانا اور دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ امریکی وزیر تجارت نے غیر ملکیوں سمیت ۴۰۰ افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کے کام کی تعریف کی۔ انھوں نےپاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانے کیلئے پاکستانی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر ان کمپنیوں کو سراہا اور کہا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
وزیر پرٹذکر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کا رشتہ بہت مضبوط ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کام کے علاوہ جو ہم حکومتی نمائندگان کے طور پر کرتے ہیں، ایک ایسے وقت میں جب امریکہ پاکستان سمیت پوری دنیا سے اپنی اقتصادی شراکت کار کو مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہے، امریکی کاروباری ادارے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کے مطالبہ کے ساتھ ساتھ، پاکستان کو چاہئے کہ وہ ایسے اقدامات اٹھا کر جس میں شفافیت میں اضافہ، معاہدوں کا اطلاق، اور افسر شاہی کو زیادہ مستعد بنانا شامل ہیں، کاروباری ماحول میں بہتری لائے۔ وزیر پرٹذکر نے اس امید کا اظہار کیاکہ پاکستان کا نجی شعبہ معیشت کے تمام شعبوں میں کام کرنے کی جگہ پر خواتین کے لئے مزید مواقع پیدا کرے گا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاک-امریکہ کاروباری مواقع کانفرنس کا انعقاد پاکستان میں کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے یہ کانفرنس ۲۰۱۲ء میں لندن اور ۲۰۱۳ء میں دبئی میں منعقد ہوئی تھیں۔ امریکی وزیر نے اس امر کو سراہا کہ دو طرفہ کاروباری روابط کو استوار کرنے کے لئے دونوں ملکوں کے نجی شعبوں کوساتھ ساتھ لایا گیا ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھاوا ملے گا۔
انہوں نے سوال کیا کہ باہمی تجارت کو بڑھانے کے لئے اس سے بہتر کیا طریقہ ہو سکتا ہے کہ امریکی کمپننیوں کو اسلام آباد لایا جائےجہاں وہ پاکستان کے کاروبار سے وابستہ افراد سے بالمشافہ ملاقات کر سکیں۔ کانفرنس کے ایجنڈا میں نجکاری، سرمایہ کاری اور مالیاتی مواقع کے حوالے سے پینل مذاکرے، مختلف صنعتوں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور معیشت میں خواتین کے شرکت سے متعلق امورپر بحث شامل ہیں۔